|
ممبئی ہائی کورٹ نے سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کے معاملے میں زیرِ حراست ملزم کی ہلاکت کی تحقیقات سے اداکار کا نام ہٹانے کا حکم دیا ہے۔
ملزم انوج تھاپن کو سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کی حال ہی میں جیل میں موت ہوئی تھی۔
ملزم کے اہلِ خانہ نے قتل کا شبہہ ظاہر کرتے ہوئے بھارت کے تفتیشی ادارے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ دائر درخواست میں اداکار سلمان خان کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
بھارتی اخبار 'انڈین ایکسپریس' کے مطابق عدالت نے انوج تھاپن کی والدہ کو ہدایت کی کہ وہ درخواست سے اداکار کا نام ہٹا دیں۔ عدالت نے نشاندہی کی کہ درخواست میں سلمان خان کے خلاف کوئی الزام نہیں ہے اور اس معاملے میں ان کا نام شامل کرنا غیر ضروری ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ انوج تھاپن کی ہلاکت کی تحقیقات کو آگے بڑھایا جائے۔
SEE ALSO: سلمان خان کے گھر پر فائرنگ میں ملوث مبینہ ملزم کی پراسرار موت، اہلِ خانہ کو قتل کا شبہہگزشتہ ماہ بالی وڈ اداکار سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث مبینہ ملزم انوج تھاپن کی جیل میں پُراسرار موت کی خبر سامنے آئی تھی۔
ممبئی پولیس نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ انوج تھاپن نے لاک اپ میں پھندا لگا کر خودکشی کی ہے البتہ ملزم کے اہلِ خانہ نے قتل کا شبہہ ظاہر کیا تھا۔
'بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی' کے مطابق ممبئی پولیس نے 26 اپریل کو انوج تھاپن اور سونو کمار بشنوئی کو گرفتار کیا تھا۔ دونوں افراد پر بالی وڈ اداکار سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کرنے والے دو حملہ آوروں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام تھا۔
سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ
چودہ اپریل 2024 کی صبح دو موٹر سائیکل سوار افراد ممبئی میں سلمان خان کے اپارٹمنٹ کے باہر فائرنگ کر کے فرار ہو گئے تھے۔
بعدازاں پولیس نے واقعے میں ملوث چار افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ممبئی کرائم پولیس نے فائرنگ کے الزام میں ساگر پال اور وکی گپتا کو گرفتار کیا تھا جب کہ دیگر دو ملزمان انوج تھاپن اور سونو سبھاش پر مرکزی ملزمان کو مبینہ طور پر اسلحہ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان کا تعلق 'لارنس بشنوئی گینگ' سے بتایا گیا تھا۔
SEE ALSO: بالی وڈ پر انڈر ورلڈ کے سائے؛ کون کون سے فن کار نشانے پر آئے؟گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی نے سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
یاد رہے کہ لارنس بشنوئی کا شمار بھارت کے بڑے گینگسٹرز میں ہوتا ہے اور وہ اس وقت تہاڑ جیل میں قید ہیں۔
انتیس مئی 2022 کو بھارت کے معروف پنجابی گلوکار سدھو موسے کے قتل کی ذمے داری بھی 'لارنس بشنوئی گینگ' کے ایک رکن نے قبول کی تھی۔