برطانیہ کی نئی وزیر اعظم تھریسا مے نے حکو متی معاملات سنبھال لیے ہیں اور وزیر اعظم کا عہدہ پر فائز ہونے کے گھنٹے بعد ہی انھوں نے بدھ کی شام اپنی کابینہ کے ارکان کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔
چھ برسوں سے برسر اقتدار ٹوری جماعت کی نئی رہنما وزیر اعظم تھریسا مے کی جانب آج کابینہ کی اہم ترین وزارتوں میں ردوبدل کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم تھریسا مے نے کابینہ کو تشکیل دیا ہے اور پہلے دو اہم اعلانات کے مطابق وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ کو ملک کا وزیر خزانہ مقرر کیا گیا ہے، ان کی تقرری وزیر خزانہ جارج اوسبورن کی جگہ کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ ڈیوڈ کیمرون کی وزارت عظمی کے دوران وزیر خزانہ کی خدمات جارج اوسبورن انجام دیتے رہے ہیں۔
وزیر خارجہ برطانیہ کی ہائی پروفائل تقرری ہےجس کے لیے تھیریسا مے نے لندن کے سابق میئر اور بریگزٹ کے چیف بورس جانسن کو وزارت خارجہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
بورس جانسن نے ملک کے وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ کی جگہ لی ہے۔
کنزرویٹیو کے معروف سیاست دان بورس جانسن نے یورپی یونین کے ریفرینڈم کے لیے بریگزٹ یعنی یونین چھوڑنےکی مہم کی قیادت کی تھی اور بریگزٹ کی کامیابی کے باوجود انھوں نے ٹوری کے قائدانہ انتخاب میں حصہ نہیں لیا تھا۔
وزیر اعظم کے دفتر ٹین ڈاؤننگ کی طرف سے آج فلپ ہیمنڈ کی تقرری کی تصدیق کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ جارج اوسبورن نے وزیر خزانہ کے عہدے سے استعفیٰ پیش کردیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جارج اسوبورن کو کابینہ میں کوئی اہم عہدہ نہیں دیا جائے گا۔
سابق وزیر خزانہ جارج اوسبورن مالیاتی امور سے متعلق ایک علحیدہ سوچ رکھتے تھے جس میں بجٹ خسارے کو کم کرنے پر زیادہ فوقیت شامل تھی تاہم تھیریسا مے کی جانب سے ایک تقریر میں واضح کیا تھا کہ وہ اس طرح کی معیشت سے خوش نہیں ہیں۔
مائیکل فالن موجودہ کردار یعنی دفاع کی وزارت پر برقرار رہیں گے۔
سابق وزیر دفاع لائم فوکس کو بین الاقوامی کاروبار کے لیے محکمہ کے سربراہ کے طور پر کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔
جبکہ ڈیوڈ ڈیوس کو بریگزٹ سیکریٹری مقرر کیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کا اہم ترین قلمدان سابق توانائی کی وزیر امبر رڈ کو سونپا گیا ہے جبکہ تھریسا مے وزیر اعظم بننے سے پہلے خود چھ برس تک اس عہدے پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔
کہا جا رہا ہےکہ یہ برطانیہ کی تاریخ کا پہلا موقع ہےجب ملک کے دو اہم ترین دفاتر کی سربراہ خواتین ہوں گی۔
توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ خاتون وزیر اعظم کی جانب سے کیابینہ میں ان تبدیلیوں کا مقصد حکومت میں خواتین کو زیادہ کردار دینا ہے۔
وزارت عظمی کے عہدے سے سبکدوش ہونے والے ڈیوڈ کیمرون کی 22 رکنی کابینہ میں سات خواتین وزراء شامل تھیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بورس جانسن، مسٹر ڈیوس اور ڈاکٹر فوکس کی تقرری میں مسئز مے نے بریگزٹ کے تین اہم کرداروں کو اہم عہدوں پر فائز کیا ہے اور مختصرا یہ کہا جاسکتا ہے کہ بریگزٹ کا مطلب بریگزٹ کا عہد پورا کرنے کی طرف یہ تھریسا مے کا پہلا قدم ہوسکتا ہے۔
وزیر اعظم تھریسا مے نے ٹین ڈاوننگ کے باہر بین الاقوامی میڈیا کے سامنے آج اپنے خطاب میں اس عزم کو دہرایا کہ وہ ایک عظیم اور جدید وزیر اعظم کے نقش قدم کی پیروی کریں گی۔
انھوں نے کہا کہ ڈیوڈ کیمرون نے ایک قوم کے لئے اپنی خدمات پیش کی ہیں اور وہ ان کے عزم کو آگے لے کر چلنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔