برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے لاک ڈاون کےدوران غیر قانونی پارٹی میں شرکت پر دل کی گہرائیوں سے معافی مانگنے کی پیشکش کی ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے جان بوجھ کرقوانین کو نہیں توڑا، یا پارلیمنٹ کو گمراہ نہیں کیا۔
جانسن نے ہاوس آف کامنز میں قانون سازوں کو بتایا کہ ''میرے ذہن میں نہیں آیا کہ یہ اجتماع ایک پارٹی تھا''۔
گزشتہ ہفتے ہی جانسن کو جون 2019ء میں ٹین ڈاوننگ اسٹریٹ میں اپنی سرپرائز برتھ ڈے پارٹی میں شرکت کرنے پر50 پونڈ کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ پولیس ابھی بھی سرکاری عمارتوں میں منعقد کی گئی کئی دیگرپارٹیوں سے متعلق تفتیش کررہی ہے جس میں جانسن نے شرکت کی تھی۔
برطانوی وزیر اعظم نے لاک ڈاون قوانین کو توڑنے پر عائد پولیس جرمانے کے بعد منگل کو پہلی بار برطانوی قانون سازوں کا سامنا کیا۔ ہاوس آف کامنز کا اجلاس ایسٹر کی گیارہ دنوں کی تعطیلات کے بعد دوبارہ شروع ہوا ہے،جس میں توقع کی جارہی ہے کہ جانسن اس غلطی پر معافی مانگیں گے جس کو وہ معمولی غلطی قرار دیتے رہے ہیں۔
لیکن اپوزیشن ان پابندیوں کی خلاف ورزی پرجسے خود انھوں نے وبا کے دوران ملک پر عائد کی تھیں، وزیر اعظم سے استعفی کا مطالبہ کررہی ہے۔
حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کوشش کررہی ہے کہ قانون ساز پارٹی گیٹ اسکینڈل پر جانسن کی مذمت کریں۔ہاؤس آف کامنز کے اسپیکر لنڈسے ہوئل نے کہا ہے کہ وہ لیبر پارٹی کو عام بحث اور ووٹنگ کی اجازت دیں گے آیا جانسن کے خلاف پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کے الزام میں تحقیقات ہونی چاہیے یا نہیں۔ وزرا نے اگر ایسا کیا ہوتا ہے تو عام طور پر ان سے مستعفی ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔
SEE ALSO: برطانیہ میں لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی کرنے پر وزیرِ اعظم بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنااس مسئلے پر ووٹنگ جمعرات کو ہوگی ، اس سے پہلے توقع کی جارہی تھی کہ وہ افسوس کا اظہار کریں گے۔ لیکن اب تک وہ دلیل دیتے رہے ہیں کہ ایسے میں قیادت کو تبدیل کرنا غلط ہوگا جب برطانیہ کو یوکرین جنگ اور توانائی اور اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بحران کا سامنا ہے۔
جانسن اور ان کی کنزرویٹو پارٹی کو ان الزامات پر بڑھتے ہوئے غم وغصے کا سامنا ہے کہ گزشتہ برسوں میں جب لاکھوں لوگوں کو اپنے دوستوں اور کنبہ والوں سے بھی ملنے سے روک دیا تھا گیا ، یہاں تک کے اپنے پیاروں کے جنازوں میں بھی شرکت نہیں کرسکتےتھے،2020ء اور21ء میں انھوں نے دفتری پارٹیاں منعقد کیں۔
جانسن نے گزشتہ ہفتے ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں اپنی سرپرائز برتھ ڈے پارٹی میں شرکت پر عائد پچاس پونڈ جرمانہ ادا کردیا ہے،جس کے بعد وہ پہلے برطانوی وزیر اعظم بن گئے ہیں جنھوں نے اقتدار میں رہتے ہوئے قانون کو توڑا ۔
یہ جرمانہ پولیس کی تفتیش اور اجتماعات کی سول سروس کی تحقیقات کے بعد عائد کیا گیا تھا۔ جانسن پہلے تو سوالوں کے جواب دینے سے گریز کرتے رہے کہ کوئی پارٹی ہی نہیں ہوئی اور پھر اصرار کرتے رہے کہ کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
جانسن کو مزید جرمانوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، کیونکہ لندن کی میٹروپولیٹن پولیس درجن بھرواقعات کی تحقیقات کررہی ہے جن کا انعقاد جانسن کے عملے نے کیا تھا۔اس حوالے سے اب تک جرمانے کی کم از کم پچاس ٹکٹیں جانسن، ان کی اہلیہ کیری اور ٹریژری کے سربراہ رشی سنگ کو جاری کی گئی ہیں۔
اگر جانسن کو دوبارہ یہ جرمانہ عائد ہوا تو کنزرویٹو پارٹی میں عدم اعتماد کی تحریک کا مطالبہ زورپکڑ سکتا ہے۔ کنزرویٹو قانون ساز جیوفری کلفٹن براون نے کہا ہے کہ ان کے کنزرویٹو ساتھی اپنے فیصلے کو روکے ہوئے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ کیا ہوتا ہے۔
لیکن دوسرے کنزرویٹو ساتھی طوبیاس ایل ووڈ نے جو ہاوس آف کامنز کی ڈیفنس کمیٹی کے سربراہ ہیں، کہا ہے کہ حکومت کو یہ کہہ کر کہ ابھی یہ ان مشکلوں سے نمٹنے کا وقت نہیں یوکرین کےمسئلے کو استعمال نہیں کرنا چاہیے ۔
انھوں نے کہا کہ یہ دیکھنے کے لیے کہ وزیر اعظم کو حمایت حاصل ہے کہ نہیں اور ہمیں آگے بڑھنا ہے یا تبدیلی کا وقت آگیا ہے ، پارٹی کو چاہیے کہ عدم اعتماد کی تحریک لائے۔
(خبر میں مواد خبررساں ادارے اے پی سے لیا گیا ہے)