برطانیہ کے ایک ٹی وی چینل آئی ٹی وی کے ایک براڈکاسٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے لیک ہونے والی ایک ایسی ای میل دیکھی ہے جس میں 2020 میں کرونا لاک ڈاؤن کے دوران وزیرِ اعظم بورس جانسن کے عملے کو وزیرِ اعظم کی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈاؤئنگ اسٹریٹ کے لان میں ایک ایسی پارٹی میں مدعو کیا گیا تھا، جسے'بُوز پارٹی' کہا جاتا ہے۔
'بوز پارٹی' شراب نوشی کی ایک ایسی پارٹی ہوتی ہے جس میں دل کھول کر شراب پی جاتی ہے۔
آئی ٹی وی کے براڈکاسٹر کے مطابق ای میل میں مدعوئین سے کہا گیا تھا کہ وہ "اپنی شراب ساتھ لائیں" اور موسم کا لطف اٹھائیں۔
آئی ٹی وی ایک برطانوی ٹی وی چینل نیٹ ورک ہے جسے چینل تھری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آزاد نیوز نیٹ ورک کے طور پر کام کرنے والے برطانیہ کے اس بڑے نیٹ ورک کا آغاز 1955 میں ہوا تھا اور اس کا شمار ملک کے قدیم ترین میڈیا نیٹ ورکس میں کیا جاتا ہے۔
جانسن نے 2019 کے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ مگر اپنا دفتر سنبھالنے کے فوراً بعد ہی برطانیہ کو عالمگیر وبا کرونا وائرس کے حملے کا سامنا کرنا پڑا جس پر کنٹرول کے لیے بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن کیا گیا اور تعلیمی اداروں سمیت اکثر کاروبار بند کر دیے گئے جن میں شراب خانے اور پب بھی شامل تھے۔
لیکن دوسری جانب وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے لان میں لاک ڈاؤن کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مے نوشی کی ایک پارٹی منعقد کی گئی جس میں وزیراعظم سمیت سرکاری عہدے دار شریک ہوئے۔
یہ خبر لیک ہونے کے بعد وزیر اعظم جانسن کو بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
حال ہی میں اس پارٹی کے متعلق نئی معلومات اور تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ آئی ٹی وی کے مطابق پارٹی میں 40 کے قریب افراد شریک ہوئے جن میں وزیراعظم جانسن اور ان کی اہلیہ کیری بھی شامل تھیں۔ تاہم، اس میں باہر کے صرف دو افراد تھے۔
رائٹرز نے آئی ٹی وی کے حوالے سے بتایا ہے کہ 20 مئی کو وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری مارٹن رینالڈز کی جانب سے ڈاؤننگ اسٹریٹ کے 100 سے زیادہ ملازموں کو ایک ای میل بھیجی گئی تھی۔ لیک ہونے والی اس ای میل میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ آج شام گارڈن نمبر 10 میں ہونے والی پارٹی میں اپنی شراب ہمراہ لائیں اورخوبصورت موسم کا زیادہ سے زیادہ لطف اٹھائیں۔
ای میل میں مزید کہا گیا تھا کہ" اس عرصے کے دوران ناقابل یقین حد تک مصروف رہنے کے بعد خوبصورت موسم کا زیادہ سے زیادہ لطف اٹھانے کا یہ ایک اچھا موقع ہے۔ آپ آج شام گارڈن نمبر 10 میں آئیں اور سماجی فاصلے کے ساتھ مشروبات کا لطف اٹھائیں۔ براہ کرم شام چھ بجے ہمارے ساتھ شریک محفل ہوں اور اپنی شراب ساتھ لائیں۔"
یہ وہ دن تھے جب کرونا وائرس دنیا بھر میں تباہیاں مچا رہا تھا۔ اسپتال مریضوں سے بھرے پڑے تھے۔ وبا کے بارے میں معلومات محدود تھیں اور اس کا کوئی مستند علاج دستیاب نہیں تھا۔ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے زیادہ تر تعلیمی ادارے اور ریستوران بند کر دیے گئے تھے۔ تقریبات پر پابندیاں تھیں۔ گھر سے باہر صرف دو افراد آپس میں اسی صورت رابطہ کر سکتے تھے جب ان کے درمیان دو میٹر کا فاصلہ موجود ہو۔
ای میل لیک ہونے کے بعد وزیر اعظم جانسن شدید نکتہ چینی کی زد میں آ گئے ہیں۔ حزب اختلاف کی لیبر پارٹی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ان قوانین کی پرواہ نہیں کرتے جس کا اطلاق وہ دوسروں پر کرتے ہیں۔ سکاٹش نیشنل پارٹی نے ای میل کو اشتعال انگیر قرار دیا ہے۔
لندن کی پولیس نے اس سے قبل ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران حکومتی عہدے داروں کے اجتماع سے متعلق دعوؤں کی تحقیقات کرنے سے انکار کر دیا تھا، تاہم، پیر کے روز اس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ ڈاؤننگ اسٹریٹ میں صحت کے تحفظ کے قوانین کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بڑے پیمانے پر خبریں آنے کے بعد کابینہ کے دفتر سے رابطے میں ہے۔
ان الزامات کی تحقیقات کرنے والے ایک سینئر سرکاری عہدے دار سو گیری نے کہا ہے کہ پچھلے سال کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے دوران سرکاری محکموں میں کم ازکم پانچ پارٹیاں منعقد کی گئیں تھیں۔
جانسن کے ایک سابق میشر اعلیٰ ڈومینک کوممنگز نے پچھلے ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی جانب سے انتباہ کے باوجود کہ اجتماع خلاف قانون ہے، مئی 2020 میں ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ایک گارڈن میں پینےپلانے کی پارٹی منعقد کی گئی تھی۔
پیر کے روز جب وزیراعظم جانسن سے پوچھا گیا کہ آیا انہوں نے اور ان کی اہلیہ نے مذکورہ پارٹی میں شرکت کی تھی تو انہوں نے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سو گیری اس بارے میں باضابطہ تحقیقات کر رہے ہیں۔
انڈیپنڈنیٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20 مئی کے بعد جانسن نے اسی سال 13 نومبر کو بھی اپنی سرکاری رہائش گاہ میں ایک پارٹی منعقد کی جس میں ان کی اہلیہ بھی شریک ہوئیں۔ اس پارٹی کے صرف آٹھ دن کے بعدکرونا وائرس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز کی بنا پر ملک بھر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کرنا پڑا تھا۔
لاک ڈاؤن کے دوران کرسمس پارٹی کے علاوہ بھی 57 سالہ جانسن کو کرپشن کے ایک اسکینڈل، کووڈ سے متعلق ایک منافع بخش کانٹریکٹ دینے، ڈاؤننگ اسٹریٹ کی تزئین و آرائش اور کابل سے پالتو جانوروں کے انخلا سمیت کئی دوسرے الزامات کا سامنا ہے۔
رائے عامہ کے حالیہ جائزوں کے مطابق جانسن کی کنزرویٹوپارٹی عوامی حلقوں مین اپنی برتری کھو رہi ہy اور گزشتہ ماہ انہیں اپنے حامیوں کے ایک گڑھ میں ہونے والے انتخاب میں تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
برطانیہ میں کرونا وائرس بدستور تیزی سے پھیل رہا ہے۔ کووڈ-19 سے متعلق برطانیہ کی سرکاری ویب سائیٹ کے مطابق پیر کے روز ملک میں ایک لاکھ 20 ہزار سے زیادہ نئے کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ 16 لاکھ سے زیادہ افراد نے اپنا کرونا ٹیسٹ کرایا۔ برطانیہ میں 90 فی صد سے زیادہ لوگوں کو ویکسین کی کم ازکم ایک خوراک لگ چکی ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)