میراتھون بم حملہ آور کے ایک دوست نے، جنھوں نے سنہ 2013 کے ہلاکت خیز دھماکے کی تفیتش میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کا اقرار کیا ہے، منگل کے روز ہونے والی سماعت کے دوران اپنے کیے پر پشیمانی کا اظہار کیا۔ عدالت نے اُنھیں چھ برس قید کی سزا سنائی ہے۔
قزاقستان کے شہری، ڈائس قادربایوف بم حملے کے مجرم زوخار سارنیف کے تین دوستوں میں سے ایک ہیں، جنھیں وفاقی حکام کی جانب سے الزامات کا سامنا ہے۔ اُن پر الزام ہے کہ اُنھوں زوخار کے کالج کے ہاسٹل سے کتابوں کا تھیلا غائب کیا جس میں آتشیں مواد اور دستاویز موجود تھیں، جس سے چند لمحے قبل ایف بی آئی نے زوخار اور اُن کے بڑے بھائی کے فوٹوز جاری کیے، جن میں اُن پر بم حملوں میں ملوث ہونے کا شبہ کیا گیا۔
قادربایوف نے پچھلے سال اگست میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات پر اقرار جرم کیا تھا، جب اُن کے ہمراہ ہاسٹل کے کمرے میں رہنے والے دوست، عظمت تزایاکوف کو کارسرکار میں مداخلت پر سزا سنائی گئی تھی۔
امریکی ضلعی جج، ڈگلس ووڈلوک نے اُنھیں ایک وفاقی حراستی مرکز میں چھ برس قید جھیلنے کی سزا سنائی تھی، جب کہ استغاثہ نے اُن کے لیے کم سے کم سات سال قید کا مطالبہ کیا تھا۔
قادربایوف نے عدالت سے استفسار کیا کہ ’میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جو کچھ بوسٹن میراتھون میں ہوا، میں اُس پر ہلاک و زخمی ہونے والے، اُن کے اہل خانہ، احباب سے بے انتہا معذرت خواہ ہوں‘۔
بقول اُن کے، ’میں اپنے کیے پر نادم ہوں۔ مجھے پورا احساس ہے کہ میرے غلط فیصلے کی بنا پر میرا نام بدنام ہوا‘۔
استغاثہ نے کبھی یہ الزام نہیں لگایا کہ قادربایوف یا اُن کے دوست جو زوخار کے ساتھ اُن کے ہاسٹل کے کمرے تک گئے، وہ 15 اپریل، 2013 ء کے بم حملےسے باخبر تھے۔ اِن دھماکوں میں تین افراد ہلاک جب کہ 264 زخمی ہوئے، اور 11 ستمبر، 2001ء کے دہشت گرد حملے کے بعد یہ امریکی سرزمین پر ہونے والے سب سے بڑے حملے تھے۔
امریکی ضلعی جج، ڈگلس ووڈلوک کے بقول، میرے خیال میں اس وقوعے میں یہ ایک بڑی رکاوٹ تھی، جسے میں تخیل میں لاسکتا ہوں۔
اکیس برس کے زوخار سارنیف کو بم حملوں کا مجرم قرار دے کر مضر انجیکشن کے ذریعےموت کی سزا سنائی گئی ہے۔