بوسٹن میراتھون ریس بم حملہ آور کو موت کی سزا یا عمر قید دی جانی چاہیئے؟ اس معاملے پر استغاثہ اور مجرم زوخار سارنیف کے وکلا کے پاس دلائل مکمل کرنے کے لیے مختصر وقت باقی ہے۔
بدھ کے روز بوسٹن کی امریکی ضلعی عدالت کے سامنے حتمی دلائل جاری ہیں۔
استغاثہ نے زوخار سارنیف کو ایک ’سفاک، غیر نادم دہشت گرد‘ قرار دیا ہے، جس نے اپنے انتہاپسند بڑے بھائی، تمرلان سے مل کر یہ ہلاکت خیز حملہ کیا۔ اُن کے مطابق، زوخار کو موت کی سزا دی جانی چاہیئے۔
زوخار کے وکلا یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ اُنھوں نے بم حملوں میں شرکت کی۔ تاہم، اُنھوں نے جیوری کو بتایا ہے کہ وہ بڑی حد تک تمرلان کے زیر اثر تھا، جو مسلمان ملکوں میں فوجی کارروائیوں پر امریکہ کو سزا دینا چاہتے تھے۔ اُنھوں نے جیوری سے جان بخشی کا کہا ہے۔
سنہ 2013 کے میراتھون ریس کی فنش لائن پر ہونے والے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جب کہ 260 سےزائد زخمی ہوئے۔
زوخار کو گذشتہ ماہ مجرم قرار دیا گیا تھا۔ اب جیوری اُن کی سزا کا تعین کررہا ہے۔