مشتری ہوشیار باش، ناسا کی خلائی گاڑی آ کر رہے گی!

’جونو اسپیس پروب‘ کو وہاں پہنچنے کے لیے ایک راکیٹ فائر کرنے کی دیر ہے، جس کے نتیجے میں رواں ماہ کے اواخر میں یہ خلائی گاڑی مشتری کے مدار میں داخل ہو جائے گی۔شفق کے نظارے کے بارے میں ناسا کا کہنا ہے یہ ’’حیران کُن نظارہ ہے‘‘؛ اور ’’خلائی گاڑی نے حال ہی میں مشتری پر سے پُر اسرار آوازیں سنی ہیں‘‘

ناسا نے ایک تصویر جاری کی ہے جس میں سیارہ مشتری پر روشن شفق صاف نظر آرہی ہے۔

یہ تصویر ’ہَبل اسپیس ٹیلی اسکوپ‘ کی مدد سے اتاری گئی ہے جس میں طلوع صبح کا منظر نظر آرہا ہے، جو زمین سے بڑا رقبہ ہے، یوں لگتا ہے کہ گیس کے بڑے ستون جگمگا رہے ہوں۔

جب کہ کرہ ارض کی طلوع صبح کا اپنا نظارہ ہے، جو مشتری کے برعکس، روشنی شمسی طوفانوں کی توانائی سے مسطعار لیتا ہے؛ جو برقی توانائی سے پُر ذرات کے بڑے سیاروں سے ٹکرانے کے نتیجے میں روشن ہوتے ہیں، جو اُس کے گرد و نواح کے اثرات کے علاوہ امنڈتے ہوئے شمسی طوفان کی بدولت ظہور پذیر ہوتے ہیں۔

جونتھن نکولس کا تعلق برطانیہ کی ’یونیورسٹی آف لسیسٹر‘ سے، اور وہ اس مطالعے کی چھان بین کے سربراہ ہیں۔ بقول اُن کے، ’’شفق کا یہ نظارہ ڈرامائی انداز کا ہے جو اس سے پہلے میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ یوں لگتا ہے جیسے مشتری پر آتشباری کی محفل جاری ہو جو ’جونو‘ کی متوقع آمد کی خوشی میں سجائی گئی ہو‘‘۔

’جونو اسپیس پروب‘ کو وہاں پہنچنے کے لیے ایک راکیٹ فائر کرنے کی دیر ہے، جس کے نتیجے میں رواں ماہ کے اواخر میں یہ خلائی گاڑی مشتری کے مدار میں داخل ہو جائے گی۔

ناسا نے بھی اِسے حیران کُن نظارہ قرار دیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ خلائی گاڑی نے حال ہی میں مشتری پر سے پُر اسرار آوازیں سنی ہیں۔

تحقیق کار ولیم کُرتھ کا تعلق آئیوا شہر میں ’یونیورسٹی آف آئیوا‘ سے ہے، ۔ اُنھوں نے ناسا کے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ ’’سحر کی سی یہ کیفیت کسی صوتی دھماکے کی مانند ہے۔ تقریباً 10 لاکھ میل فی گھنٹا کی رفتار سےتیز شمسی ہوائیں سیاروں سے ہوکر گزرتی ہیں، جن کی سرسراہٹ جاری رہتی ہے؛ اور جہاں کوئی رکاوٹ حائل ہو، تو لرزہ دینے والی شدید اضطراری حالت پیدا ہوتی ہے‘‘۔

مشن کے دوران، مشتری تک پہنچنے کے لیے، ’جونو‘ کو 37 ڈبکیاں لینا پڑیں گی؛ جس میں سے ہر ایک مرحلے پر خلائی گاڑی کے بھسم ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔

مثال کے طور پر، بادلوں کے نیچے جاتے ہوئے۔۔۔ جہاں ہائڈروجن کی تہ ہو وہاں اتنا دبائو ہوگا کہ یہ برقی ارتعاش برداشت سے باہر ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی، سیارے کی تیز تر گردش (مشتری پر ایک دن صرف 10 گھنٹوں کا ہوتا ہے) کے باعث، زوردار مقناطیسی فیلڈ پیدا ہوتی ہے، جسے ناسا نے ’’نظام شمسی میں شدید ترین ریڈیائی شعائوں کے عمل والا ماحول‘‘ قرار دیا ہے۔

جونو پر ریڈئیشن کا مقابلہ کرنے کے لیے الیکٹریکل وائرنگ اور شیلڈنگ مضبوط رکھی گئی ہے، ساتھ ہی بے مثال معیار کے ’ٹائٹن والٹ‘ نصب ہیں، تاکہ پروب کے اہم آلات کو کوئی نقصان نہ پہنچے، جیسا کی ’فلائیٹ کمپیوٹر‘۔ والٹ اتنا مضبوط ہے کہ ریڈئیشن کے اثرات کو 800 گُنا کم کردے گا۔ اس کے بغیر ’’جونو کا برقی دماغ سیارے کے قریب جانے سے پہلے ہی تپ کر راکھ ہو جاتا‘‘۔

اس اندیشے سے بچنے کے لیے، سیارے کے مدار میں، جونو کی گردش کو غیر معمولی رکھا گیا ہے۔