برطانوی مسلح افواج نے کہا ہے کہ افغانستان میں تعینات برطانوی فوجیوں کی جانب سے افغان بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے مبینہ واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
برطانوی اخبار 'دی سن' نے اپنی بدھ کی اشاعت میں خبر دی ہے کہ افغانستان میں تعینات دو برطانوی فوجیوں کو حراست میں لیا گیا ہے جن پر مبینہ طور پہ لگ بھگ دس برس کی ایک افغان بچی اور بچے کے ساتھ بدسلوکی کرنے اور واقعے کی ویڈیو بنانے کا الزام ہے۔
برطانوی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ 'رائل ملٹری پولیس' کا 'شعبہ تحقیقات' الزامات کی تفتیش کررہا ہے جو اسی نوعیت کی ایک ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے ایک ہفتے بعد سامنے آئے ہیں جن میں بعض امریکی فوجیوں کو طالبان شدت پسندوں کی لاشوں پر پیشاب کرتے دکھایا گیا تھا۔
افغان حکومت نے واقعے پہ شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کا واقعہ انتہائی نامناسب ہے۔ افغان حکومت نے واقعہ کو "غیر اخلاقی' عمل قرار دیتے ہوئےاس کی سخت مذمت کی ہے۔
بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں افغان حکومت نے ملک میں تعینات غیر ملکی فوجیوں کی غیر اخلاقی حرکات کے بڑھتے ہوئے واقعات پر انتہائی ناگواری ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات سے افغان عوام کا غیر ملکی فوجیوں پر اعتماد اور ان کے ساتھ تعاون متاثر ہوگا۔