برطانیہ کے دارالعوام نے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کی وزیر اعظم تھریسا مے کی جانب سے پیش کردہ قرارداد تیسری بار مسترد کر دی ہے۔ رائے شماری اُسی روز کرائی گئی جس دن برطانیہ یورپی یونین سے الگ ہونے والا تھا۔
تجویز کے حق میں 286 قانون سازوں نے ووٹ دیا، جب کہ مخالفت میں 344 ووٹ پڑے۔
اس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے، یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے 10 اپریل کو کونسل کا ایک اجلاس طلب کیا ہے۔ یورپی یونین نے برطانیہ کو 12 اپریل تک کی مہلت دی ہے، تاکہ ارکان یہ بتاسکیں کہ وہ چاہتے کیا ہیں۔
کوئی متبادل دیے بغیر یورپی یونین سے الگ ہونے سے معاشی بحران جنم لے سکتا ہے۔
بدھ کے روز پارلیمان نے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کی 16 مختلف متبادل تجاویز مسترد کردیں، جس کے تحت وزیر اعظم مے برطانیہ کو یورپی یونین سے الگ کرنا چاہتی تھیں۔ ان میں کٹوتی لاکر، مذاکرات کاروں نے انہیں آٹھ کردیا تھا، جن پر ووٹنگ کرائی گئی۔
متبادل میں تجویز کیا گیا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین کی کسٹم یونین میں شامل رہے گا، جب کہ دوسری تجویز یہ تھی کہ یورپی یونین سے الگ ہونے کے سوال پر ایک اور ریفرنڈم کرایا جائے۔
آٹھ حتمی تجاویز مسترد کی گئیں، حالانکہ کسٹمز یونین میں داخل ہونے کا معاملہ اس لیے رکھا گیا تاکہ اسے اکثریت کی حمایت حاصل ہوسکے۔ بریگزٹ کے معاملے پر دوسرا ریفرنڈم کرانے کی تجویز کو کافی پذیرائی حاصل ہوئی۔