پیر کو برسلز کی میلبیک میٹرو اسٹیشن سے مسافروں نے معمول کے مطابق سفر کیا۔ برسلز دہشت گرد حملوں کے ایک ماہ بعد شہر معمول کی طرف دوبارہ لوٹ رہا ہے اگرچہ سیاحت متاثر ہوئی ہے اور حکومت پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
اسٹیشن میں ایک یادگاری دیوار مختص کی گئی ہے جس پر مسافر 22 مارچ کو برسلز کے ایئرپورٹ اور میٹرو اسٹیشن پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بارے میں اپنے احساسات اور یادیں درج کر سکتے ہیں۔ ان حملوں میں 32 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں 16 میلبیک میٹرو میں ہلاک ہوئے۔
ایک شخص نے دیوار پر لکھا ’’اس صبح میں نے میٹرو میں ایک ناقابل بیان دہشت دیکھی۔ اس ڈرامائی صورتحال کے باوجود میں نے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں سے بھی یکجہتی کا احساس پایا ہے۔‘‘
ایک اور مسافر نے لکھا ’’سب اکٹھے۔‘‘
کئی ہفتے تک محدود سروس کے بعد پیر کو شہر کی زیر زمین ریل کا شیڈول واپس معمول پر آگیا۔ برسلز کے ایئرپورٹ کو بھی جزوی طور پر کھول دیا گیا ہے جسے خود کش حملہ آوروں نے میٹرو اسٹیشن پر حملے سے ایک گھنٹہ قبل حملے کا نشانہ بنایا تھا۔
اسے جولائی میں مکمل طور پر بحال کر دیا جائے گا۔
تاہم شہر خصوصاً سیاحتی شعبہ ان حملوں سے اب بھی متاثر ہے۔ وسطی برسلز میں ریستیورانوں اور ہوٹلوں کے کاروبار میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور برسلز چیمبرز آف کامرس کے مطابق 10,000 ملازمتیں ختم ہونے کا خطرہ ہے۔
تاہم مبصرین اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ شہر کو کئی دہائیوں میں اپنے سب سے بڑے اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ کچھ کاروبار شدید متاثر ہوئے ہیں مگر اس کا مجموعی معیشت پر اثر معمولی ہے۔
ادھر بیلجیئم کی حکومت پر ناصرف انٹیلی جنس اور سکیورٹی ناکام کے لیے تنقید کی جارہی ہے بلکہ ان حملوں کے بعد شہر کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے دوران غلطیوں کی بھی نشاندہی کی جاری ہے۔