برما میں حزبِ اختلاف کی راہنما آنگ سان سوچی اور ان کی جماعت کے 42 دیگر نومنتخب اراکینِ پارلیمان نے حلف کے متن پر پائے جانے والے اختلافات کے باعث ایوان کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ہے۔
حزبِ اختلاف کی جماعت 'نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی' کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے پارٹی کے 43 نومنتخب اراکینِ پارلیمان حلفِ رکنیت میں ترمیم کیے جانے تک ایوان کے اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔
'این ایل ڈی' کے ترجمان نیان ون نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ جماعت کے نومنتخب اراکین ملک کے سابق فوجی حکمرانوں کے تیار کردہ آئین سے وفاداری کا حلف نہیں اٹھائیں گے ۔
ترجمان نے امید ظاہر کی ہے کہ حلف کے متن پر موجود تنازع جلد حل کرلیا جائے گا۔حزبِ مخالف کی جماعت کا اصرار ہے کہ اراکین ِ پارلیمان سے لیے جانے والے حلف کی عبارت میں آئین کی "حفاظت" کے بجائے "احترام" کا لفظ شامل کیا جائے۔ لیکن حکمران جماعت اب تک اس مطالبے کو مسترد کرتی آئی ہے۔
جاپان کے دورے پر موجود برما کے صدر تھین سین نے پیر کو ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اراکینِ پارلیمان سے لیے جانے والے حلف کا متن تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ لیکن برمی صدر نے واضح کیا کہ وہ حالیہ سیاسی تنازع کے باوجود ملک میں جاری جمہوری عمل کا پہیہ چلنے دیں گے۔
واضح رہے کہ یکم اپریل کو پارلیمان کی 45 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں امن کی نوبیل انعام یافتہ جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کی جماعت بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی تھی۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران میں سوچی نے بارہا اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ پارلیمان میں پہنچنے کے بعد ان کی اولین ترجیح 2008ء کے اس آئین میں ترمیم ہوگی جس کے تحت پارلیمان کی ایک چوتھائی نشستیں فوج کے نامزد افسروں کے لیے مخصوص کردی گئی ہیں۔