امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن بدھ کو ایک تاریخی دورے پر برما پہنچی ہیں جو کہ 50 سالوں میں خارجہ امور کے کسی بھی اعلیٰ ترین عہدیدار کا پہلا دور ہ ہے۔
اپنے تین روزہ دورے کے دوران وہ برما کے صدر تھیئن شیئن اور جہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی سے بھی ملاقات کریں گی۔
برما آمد سے قبل ہلری کلنٹن نے جنوبی کوریا میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بذات خود برما کی موجودہ حکومت کی سیاسی و اقتصادی اصلاحات کے ارادے جانچنا چاہتی ہیں۔
برما میں تقریباً چار دہائیوں تک قائم رہنے والی آمریت کے بعد رواں سال کے اوائل میں سول حکومت قائم ہوئی تھی۔
امریکہ اور دیگر مغربی ملکوں نے برما پر انسانی حقوق کی پامالی اور جمہوری اصلاحات نافذ کرنے میں ناکامی کے باعث پابندیاں عائد کی تھیں۔
امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ اگر برما جمہوری انداز میں اپنا سفر جاری رکھتا ہے تو وہ واشنگٹن کے ساتھ نئے تعلقات بنا سکتا ہے۔ لیکن انھوں نے متنبہ کیا کہ اگر حکومت اس میں ناکام ہوتی ہے پابندیاں جاری رہیں گی۔