اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون رواں ہفتے برما روانہ ہوں گے جہاں وہ ملک میں فوجی آمریت سے جمہوریت کی طرف منتقلی کا جائزہ لیں گے۔
مسٹر بان نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ یہ دورہ برما کے صدر تھیئن شین کی دعوت پر کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ دورہ ایک ایسے ’مشکل مرحلے‘ پر کیا جا رہا ہے جب برما میں نئی سول حکومت کے تحت بہت سی جمہوری اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ ’’برما کا نیا آغاز ابھی نازک مرحلے میں ہے‘‘۔
برما کو میانمار بھی کہا جاتا ہے۔
مسٹر بان نے کہا کہ ’’میانمار ابھی تبدیلی کے ابتدائی مراحل میں ہے۔ آگے بہت سے چیلنجز ہیں اور بہت سے تحفظات ابھی توجہ طلب ہیں۔ تاحال میں مانتا ہوں کہ ہمیں اس ملک کے بہتر مستقل کی طرف سفر کے لیے معاونت کے بہت سے مواقع دستیاب ہیں۔‘‘
بان کی مون کا برما کا یہ تیسرا اور جمہوری اصلاحات متعارف کرائے جانے کے بعد پہلا دورہ ہے۔ وہ صدر تھیئن شین اور اپوزیشن رہنما آنگ سان سوچی سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔