|
وسطی نیپال میں جمعہ کی صبح لینڈ سلائیڈنگ کے باعث, 50 سے زیادہ افراد کو لے جانے والی دو مسافر بسیں ایک دریا میں بہہ گئیں۔ مسلسل بارش اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے تلاش کی کی کوششیں دشوار ہو گئی ہیں۔
اس حادثے میں تین زندہ بچ جانے والے افراد بظاہر تیر کر محفوظ مقام پر پہنچ گئے، لیکن صبح دیر گئے تک امدادی کارکنوں کو ان بسوں کا کوئی سراغ نہیں ملا، جو ممکنہ طور پر دریائے ترشولی میں بہہ کر ڈوب گئی تھیں۔
نیپال کے دریا پہاڑی علاقوں کی وجہ سے عام طور پر تیز و تند ہوتے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں ہونے والی مون سون کی موسلادھار بارشوں نے پانی کی سطح بلندکر دی ہے اور ان کے پانی کو گدلا بھورا کر دیا ہے، جس سے ملبے کو دیکھنا اور بھی مشکل ہو گیا ہے۔
وزیر داخلہ رابی لامیچھانے نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ 51 مسافر لاپتہ ہیں اور 500 سے زیادہ ریسکیو اہلکاروں کو تلاش کی کارروائی پر مامور کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر مقامات پر، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مختلف اضلاع میں مٹی کے تودے گرنے سے 17 افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
جمعرات کو پوکھرا کے ریزورٹ ٹاؤن کے قریب ایک جھونپڑی پر مٹی کا تودہ گرنے سےایک ہی خاندان کے سات افراد ہلاک ہو گئے۔۔ خاندان کے افراد سوئے ہوئے تھے کہ لینڈ سلائیڈنگ نے ان کی جھونپڑی کو کچل دیا اور آس پاس کے مزید تین مکانات کو نقصان پہنچا۔
دونوں بسیں دارالحکومت کو نیپال کے جنوبی حصوں سے جوڑنے والی اہم شاہراہ پر سفرکر رہی تھیں جب صبح 3 بجے کے قریب مٹی کے تودے انہیں بہا کر لے گئے۔
سرکاری عہدہ دار کھیما نندا بھوسال نے کہا کہ لینڈ سلائیڈنگ نے مزید کئی مقامات پر علاقے کو جانے والے راستے بند کر دیے۔ امدادی کارروائیوں میں مدد کے لیے اضافی ریسکیورز اور سیکیورٹی فورسز کو بھیجا گیا ہے۔
پولیس اور فوج کے اہلکار ربڑ کی کشتیوں کے ذریعے بچ جانے والوں کو تلاش کر رہے ہیں۔ چتوان ضلعی پولیس کے مطابق، غوطہ خوروں کو بھی سکوبا گیئر کے ساتھ بھیجا گیا ہے۔
بھوسال نے کہا کہ تین زندہ بچ جانے والوں کا اسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے، انہوں نے بتایا کہ مبینہ طور پر ان تینوں نے بس سے چھلانگ لگا دی تھی اور تیر کر کنارے تک پہنچے، جہاں مقامی لوگوں انہیں تلاش کرکے قریبی اسپتال لے گئے۔
جمعہ کی صبح اسی ہائی وے پر کچھ فاصلے پر ایک تیسری بس ایک اور مٹی کے تودے کی زد میں آ گئی۔ بھوسال نے کہا کہ ڈرائیور ہلاک ہوگیا لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کوئی اور جانی نقصان ہوا ہے۔
نیپال کے وزیر اعظم پشپا کمل دہل نے کہا کہ انہیں اس خبر سے دکھ ہوا ہے اور انہوں نے حالیہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں مزید کہا کہ متعدد سرکاری ادارے لاپتہ افراد کی تلاش کر رہے ہیں۔
مون سون کا موسم نیپال میں جون سے ستمبر تک شدید بارشیں لاتا ہے، اور اکثر پہاڑی ہمالیائی ملک میں لینڈ سلائیڈنگ کا باعث بنتا ہے۔
اسی اثنا میں، وزارت داخلہ کے مطابق، حکومت نے ان علاقوں میں مسافر بسوں پر رات کو سفر کرنےپر پابندی عائد کر دی ہے جہاں موسم کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
یہ رپورٹ ایسو سی ایٹڈ پریس کی معلومات پر مبنی ہے۔