مارچ کے قیامت خیز زلزلے کے بعد، ٹوکیو کے شمال میں واقع فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ کے کارکنوں نے تابکاری کو پھیلنے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے ۔ ان کی کوششوں سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں اور دنیا بھر میں نیوکلیئر پاور کی تنصیبات پر کام کرنے والوں کو کتنی وسیع اور مکمل تربیت دی جاتی ہے۔ ایران کے نئے بو شہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کے عملے کو بھی ایسی ہی تربیت دی جا رہی ہے ۔
نیوکلِیئر پاور کی صنعت وہ دن کبھی نہیں بھول سکتی جب 25 سال قبل یو کرین میں چرنوبل کے مقام پر دنیا کی تاریخ کا سب سے خراب نیوکلیئر حادثہ ہوا تھا۔ وہاں پلانٹ کے کولنگ سسٹم کے ساتھ ایک تجربہ کیا گیا تھا جس کے بارے میں عملے کو تربیت نہیں دی گئی تھی ۔ چرنوبل کے بعد، نیوکلیئر پاور کی عالمی صنعت نے خاص طورسے ایسے حفاظتی اقدامات پر توجہ دی ہے جنہیں "کلچر آف نیوکلیئر سیفٹی " کا نام دیا گیا ہے۔
امریکہ کے ایک تجارتی گروپ، دی نیوکلیئر انرجی انسٹیٹیوٹ کے ٹونی پیٹرانجیلواس تصور کی وضاحت کرتے ہیں’’سیفٹی کلچر ایک مسلسل عمل کا نام ہے ۔ آپ اسے بہتر بنانے کے لیئے ہمیشہ کچھ نہ کچھ کر سکتےہیں۔ یہ ایسے رویے کا نام ہے جس میں آپ ہمیشہ سوال کرتے رہتے ہیں۔ اور آپ کو اس ٹیکنالوجی کے ساتھ انتہائی احترام سے پیش آنا پڑتا ہے۔‘‘
اس سیفٹی کلچر کا ایک ستون ان لوگوں کی مکمل تربیت ہے جو نیوکلیئر پاور پلانٹس کو چلائیں گے۔ روس کا نیوکلیئر پاور کا سرکاری ادارہ، ROSATOM جس نے بو شہر پلانٹ کو برسوں کی تاخیر کے بعدمکمل کیا ہے، اب ایرانی عملے کو اسے چلانے کی تربیت دے رہا ہے ۔ امریکہ کی بروک ہیون نیشنل لیباریٹری میں سینیئر سائنسدان اوپندرا روہتگی تربیتی پروگرام کی تفصیل بتاتے ہیں’’وہ کلاس روم میں آپریٹر ٹریننگ دیتے ہیں۔ اس کے بعد وہ سیمیولیٹرز کے ذریعےایسے تمام حالات کی ہو بہو نقل پیدا کرتےہیں جو پلانٹ کو چلانے کے دوران پیش آ سکتے ہیں، اور اس کے بعد پلانٹ کے اندر کی تربیت دی جاتی ہے ۔‘‘
جس طرح پائلٹ کی ٹریننگ کے دوران ہوائی جہاز کے سیمیولیٹرز استعمال کیئے جاتے ہیں، اسی طرح نیوکلیئر پاور آپریٹرز یہ سیکھتے ہیں کہ مسائل سے اور اچانک ایمرجینسیوں سے کیسے نمٹا جائے ۔ سیکھنے کے اس عمل کے دوران حقیقی زندگی کی غلطیاں نہیں ہوتیں جن کے نتیجے میں جانی نقصان ہو سکتا ہے اور ماحول کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے ۔
مستقبل قریب میں ROSATOM بوشہر پاورپلانٹ پر موجود رہے گا جیسے کہ اس نے دوسرے کلائینٹ ملکوں، چین اور بھارت میں کیا ہے ۔ اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی یا IAEA پلانٹ کے آپریشن کی نگرانی کرے گی۔ IAEA نیوکلیئر پاور پلانٹس پر اپنے انسپکٹر بھیجتی رہتی ہے تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بہترین طریقے استعمال کیئے جا رہے ہیں۔ IAEA کے نیوکلیئر انسٹالیشن سیفٹی ڈائریکٹر فلپس جامِٹ کہتے ہیں’’وہ ٹریننگ پروگراموں کا جائزہ لیتے ہیں، کہ آپریٹرز کو سیمیولیٹرز پر حادثات سے نمٹنے کی تربیت کس طرح دی جاتی ہے۔ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ جو لوگ پلانٹ کو صحیح حالت میں رکھنے کے ذمہ دار ہیں، ان کی اہلیت کیا ہے ۔ اس کے علاوہ ، ممکنہ ایمرجینسیوں سے نمٹنے کے لیئے تیاریوں کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے۔‘‘
ایران کی اٹامک انرجی ایجنسی نے بار ہا کہا ہے کہ IAEA کے ممبر کی حیثیت سے، وہ بو شہر پلانٹ میں اقوامِ متحدہ کی اس ایجنسی کے کام کرنے کے طریقوں اور حفاظتی ضابطوں کی پابندی کرے گا۔ لیکن جاپان کے فوکوشیما پلانٹ کی تباہی سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ قدرتی آفات کی شدت، جیسے ہولناک زلزلے سے، اعلیٰ ترین ٹریننگ اور بہترین حفاظتی انتظامات بھی بے اثر ہو سکتے ہیں۔