معروف تجزیہ کار، اور ’یو ایس انٹی ٹیوٹ آف پیس‘ کے جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر، معید یوسف حال ہی میں پاکستان کے دورے کے بعد واشنگٹن واپس پہنچنے ہیں۔ جمعے کے روز وائس آف امریکہ، اردو سروس کے سربراہ، فیض الرحمان سے ایک خصوصی انٹرویو میں، معید یوسف نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے علاوہ رائے عامہ کو دیکھتے ہوئے،اسلام آباد میں جاری دھرنے کو ’خالصتاً داخلی‘ معاملے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو ماضی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، ’ایک خوش آئند تبدیلی ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ماضی میں، پاکستان کا کوئی بھی معاملہ ہو، ’سازش کے نظریے‘ کی سوچ پر مبنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے، ’کسی سبب، منطق اور توجیہ کے بغیر‘، امریکہ پر الزام لگایا جاتا تھا۔
بقول اُن کے، ’پہلی بار، اِس پرانے رویے سے ہٹ کر، امریکہ مخالف الزام تراشی سے گریز کیا جارہا ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں، معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال سے سرکاری طور پر امریکہ اب تک الگ تھلگ رہا ہے، ماسوائے ایک دو بیانات کے، جن میں آئین و قانون کی پاسداری کی بات کی گئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ دھرنے سے متعلق پاکستان میں جو بھی فیصلہ ہو، اُس میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں، نہ کوئی کردار دیکھا جا رہا ہے۔
تفصیل کے لیے، انٹرویو ملاحظہ کیجئیے: