حزب مخالف کی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے مطالبہ کیا ہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں مبینہ طور پر ملک سے جوہری ٹیکنالوجی کی غیر قانونی طریقے سے دیگر ممالک کو منتقلی کی مفصل تحقیقات کی جائیں۔
جمعہ کو ایوان بالا میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مشرف اپنی کتاب میں تسلیم کر چکے ہیں کہ کئی ٹن جوہری مواد اور نمونے تین ملکوں ایران، لیبیا اور شمالی کوریا کو غیر قانونی طریقے سے منتقل کیے گئے اور سینیٹر کے بقول اس بابت صرف ایک ہی شخص ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
سینیٹر بابر کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی فرد واحد اپنے طور پر اتنے حساس آلات اور مواد کسی دوسرے ملک منتقل کر سکے لہذا اس معاملے کی تحقیقات کیا جانا ضروری ہے۔
پاکستان کو اس کے جوہری پروگرام سے متعلق مغرب کی طرف سے ہمیشہ سے ہی دباؤ کا سامنا رہا ہے اور گزشتہ دہائی میں جب یہ بات سامنے آئی کہ ان تین ملکوں نے پاکستان کے جوہری پروگرام سے استفادہ کیا تو اس دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا۔
اس پر پاکستان کے جوہری پروگرام کے خالق تصور کیے جانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا جنہوں نے 2004ء میں ٹی وی پر آکر اس عمل کا اعتراف کرتے ہوئے قوم سے معذرت کی تھی۔
لیکن بعد ازاں ان کی طرف سے ایسے بیانات بھی سامنے آئے کہ یہ اعترافی بیان انھوں نے دباؤ کے تحت دیا تھا۔
جوہری سائنس کے ماہر ڈاکٹر پروفیسر پرویز ہودبھائی کہتے ہیں کہ یہ بالکل درست ہے کہ جوہری مواد کی منتقلی کی ذمہ داری کسی ایک شخص پر نہیں ڈالی جا سکتی ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کر کے تمام عناصر کو سامنے لایا جانا چاہیے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "کوئی بھی ہو، سیاستدان ہو، جنرل ہو اس معاملے کی تحقیقات کی جانی چاہیئں اور اس کے نتائج کو منظر عام پر لایا جائے۔"
امریکہ اور مغربی ممالک کی طرف سے پاکستان کے جوہری پروگرام کے تحفظ سے متعلق بھی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا جاتا رہا ہے کہ یہ جوہری ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
تاہم پاکستان ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہونے کے ناطے اس نے جوہری پروگرام کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی سطح پر وضع کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق سکیورٹی کا نظام وضع کر رکھا ہے۔
ایوان بالا کے رکن کی طرف سے جوہری پھیلاؤ کی تحقیقات کے تازہ مطالبے سے پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق پھر سوالات جنم لے سکتے ہیں۔
پاکستان نے 28 مئی 1998ء کو پڑوسی ملک بھارت کے جوہری تجربات کے جواب میں ایٹمی تجربہ کیا تھا جس کے بعد وہ دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی جوہری ریاست بن گیا تھا۔
یہ وہ دور تھا جب موجودہ وزیراعظم نواز شریف ہی برسر اقتدار تھے جنہیں اکتوبر 1999ء میں اُس وقت کے فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔