عراق کے مختلف علاقوں میں اتوار کو ہونے والے بم دھماکوں اور ایک خود کش حملے میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
دن کا سب سے ہلاکت خیز واقعہ شام اور سعودی عرب کی سرحد کے نزدیک واقع قصبے النخیب میں پیش آیا جہاں ایک خود کش بمبار نے بارود سے بھری اپنی گاڑی ایک فوجی چوکی سے ٹکرادی۔ حملے میں کم از کم سات فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
ایک فوجی افسر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حملے میں داعش کے جنگجو ملوث تھے جنہوں نے خودکش دھماکے کے بعد چوکی پر حملہ کیا جسے فوجیوں نے سخت مزاحمت کے بعد پسپا کردیا۔
اتوار کو بغداد کے وسطی علاقے خیلانی اسکوائر میں ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں بھی چھ افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوئے ہیں۔
دارالحکومت کے شیعہ اکثریتی ضلعوں عامل، حسینیہ اور بایع میں ہونے والے بم دھماکوں میں بھی کم از کم چھ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
بغداد سے 30 کلومیٹر جنوب میں واقع قصبے محمودیہ میں بھی کار بم دھماکہ ہوا جس میں تین افراد ہلاک اور سات زخمی ہوگئے۔
دریں اثنا عراقی فوج نے بائیجی میں قائم ملک کی سب سے بڑی آئل ریفائنری پر ہفتے کی رات داعش کی جانب سے کیا جانے والا حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ریفائنری میں تعینات ایک فوجی افسر نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ جنگجووں نے ہفتے کی شب ریفائنری کے شمالی دروازے پر حملہ کیا تھا لیکن فوجیوں کی مزاحمت کے بعد وہ پسپا ہوگئے۔