روس شام میں جلتی پر تیل ڈال رہا ہے: ایش کارٹر

فائل

بقول اُن کے،'روس جلتی پر تیل ڈال رہا ہے۔ وہ خانہ جنگی کو دوام بخش رہا ہے جو انتہا پسندی کی جڑ ہے، جس کی مخالفت کا روس دعوے دار ہے'۔ کارٹر نے کہا کہ روس داعش کے جنگجوئوں کے خلاف نہیں لڑ رہا، جس کا اُس نے دعویٰ کیا تھا، اور سیاسی عبوری دور کے لیے کام کرنے کے برعکس صدر بشار الاسد کو مضبوط کر رہا ہے

امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے کہا ہے شام میں روس اپنی مداخلت میں 'حد سے بڑھتا جا رہا ہے'۔

کارٹر نے یہ بات ہفتے کے روز 'ریگن نیشنل ڈفنس فورس' سے خطاب میں کہی۔

اُنھوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن شام کے بارے میں اپنی حکمت عملی کو تفصیل سے زیر غور نہیں لائے۔

بقول اُن کے،'روس جلتی پر تیل ڈال رہا ہے۔ وہ خانہ جنگی کو دوام بخش رہا ہے جو انتہا پسندی کی جڑ ہے، جس کی مخالفت کا روس دعوے دار ہے'۔

کارٹر نے کہا کہ روس داعش کے جنگجوئوں کے خلاف نہیں لڑ رہا، جس کا اُس نے دعویٰ کیا تھا، اور سیاسی عبوری دور کے لیے کام کرنے کے برعکس صدر بشار الاسد کو مضبوط کر رہا ہے۔

تاہم، اگر امریکہ اور روس باہمی مفاد کے معاملات میں تعاون کریں، مثلاً ایران کے جوہری عزائم سے نمٹنا، تو بقول کارٹر، شام کی خانہ جنگی کے خاتمے کے سلسلے میں روس ایک تعمیری کردار ادا کر سکتا ہے۔


مضبوط، متوازن انداز

وزیر دفاع نے فورم کو یہ بھی بتایا کہ امریکہ سرد جنگ کے بارے میں ریگن کے تجویز کردہ طریقہ کار کو مد نظر رکھتے ہوئے، شام، یوکرین اور بالٹک کے خلاف روسی جارحیت کے مقابلے کے لیے 'مضبوط اور متوازن' انداز اپنا رہا ہے۔

کارٹر نے کہا کہ اِن اقدامات میں امریکی جوہری اسلحہ خانے کو جدید کرنا، تحفظ اور دفاع کے لیے ضروری منصوبوں کو بہتر بنانا، اور اس ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنے پر زور دینا، جو اُن کے بقول، 'روسی اشتعال انگیزی کا مقابلہ کرنے کے لیے انتہائی لازم ہے'۔

اس میں طویل مدت تک مار کرنے والے بم لے جانے کی صلاحیت والے طیارے، لیزرز، الیکٹرونک جنگ اور سائبر اسپیس کے نئے نظام، اور 'کچھ حیران کردینے والے' ہتھیارو ہوں گے، جن کے بارے میں، کارٹر نے کہا کہ وہ اِس وقت نہیں بتا سکتے۔