پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں متحارب مذہبی گروہوں کے درمیان ایک ہفتے سے جاری تصادم کے بعد اتوار کو فریقین کے درمیان امن معاہدے طے پا گیا ہے۔ تاہم بعض اطلاعات کے مطابق اتوار اور پیر کی شب جدید اور خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
ایک ہفتے سے جاری تصادم کے نتیجے میں ہلاکتوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، تاہم سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔
کرم کے دوسرے بڑے قصبے سدہ سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی محمد جمیل کے مطابق کشیدگی کے باعث پاڑہ چنار اور سدہ کے درمیان آمدورفت کا سلسلہ بدستور معطل ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ دونوں بڑے شہروں سمیت ضلع بھر میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بھی جزوری طور پر معطل ہیں۔
کرم میں متحارب شیعہ اور سنی مسالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان زمین اور جائیداد کے تنازعات پر تصادم کوئی نئی بات نہیں ہے۔
SEE ALSO: کرم میں شیعہ سنی تصادم؛ وہ لڑائی جو برسوں سے جانیں نگل رہی ہےحالیہ تصادم کی وجہ کیا تھی؟
حالیہ تصادم اس وقت شروع ہوا جب 23 اکتوبر کو فرقہ وارانہ مواد پر مبنی ایک متنازع ویڈیو وائرل ہوئی اور اسی کی پاداش میں بیرون ملک سے آنے والے دو بھائیوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔
فرقہ وارانہ مواد سے متعلق شیعہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے خلاف پولیس نے مقدمہ بھی درج کر لیا ہے، تاہم اس کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔
بعدازاں پشاور سے قافلے کی صورت میں پاڑہ چنار جانے والی گاڑیوں پر فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد کرم میں کشیدگی بڑھ گئی۔ اسی طرح شیعہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں کو بھی پاڑہ چنار میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
صحافی محمد جمیل نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں دعویٰ کیا کہ مسلسل چھ روز سے جاری لڑائی میں اب تک 19 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہو چکے ہیں۔
محمد جمیل نے بتایا کہ دو متحارب گروپوں کے درمیان گزشتہ چھ روز سے جاری لڑائی ہفتے کی شب شدت اختیار کر گئی۔
اُن کے بقول فریقین نے جدید اور خود کار ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کیا جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور کاروباری مراکز بھی بند ہو گئے۔
اُن کے بقول مقامی قبائلی زعما کی مداخلت کے بعد اتوار کی شب فریقین جنگ بندی پر رضامند ہو گئے اور امن معاہدہ طے پا گیا۔
امن معاہدے میں یہ طے پایا ہے کہ فریقین علاقے میں امن و امان اور بھائی چارے کے ساتھ رہیں گے۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی دوسرے شخص کو علاقے کا امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ فریقین نے مورچے خالی کرنے اور نئے مورچے نہ بنانے پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس مئی، جولائی اور اگست میں بھی کرم میں فرقہ وارانہ فسادات میں اساتذہ سمیت متعدد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔