مشترکہ مفادات کونسل نے ساتویں مردم شماری کے نتائج کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے جس کے مطابق پاکستان کی مجموعی آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل مردم شماری ہوئی ہے جس کے نتائج کے مطابق ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی آبادی 12 کروڑ 76 لاکھ 80 ہزار ہے جب کہ سندھ کی آبادی پانچ کروڑ 56 لاکھ 90 ہزار، خیبر پختونخوا کی آبادی چار کروڑ آٹھ لاکھ پچاس ہزار، بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 48 لاکھ 90 ہزار اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی آبادی 23 لاکھ 60 ہزار ہے۔
اس لحاظ سے پاکستان کی آبادی میں اضافے کی موجودہ سالانہ شرح نمو 2.55 فی صد ہے۔ یعنی خیبر پختونخوا کی آبادی میں 2.38 فی صد، پنجاب 2.53 فی صد، سندھ 2.57 فی صد اور بلوچستان کی آبادی میں 3.20 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے گزشتہ چھ سال کے دوران ملک کی مجموعی آبادی میں ساڑھے تین کروڑ کے اضافے کو باعثِ فکر قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کی آبادی کے اضافے کا تناسب معاشی ترقی سے کہیں زیادہ ہے۔
پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری یکم مارچ 2023 سے 22 مئی 2023 تک جاری رہے جب کہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد کا سروے آٹھ سے 19 جولائی 2023 تک جاری رہا۔
وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سی سی آئی اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مردم شماری کے نتائج سے مکمل اتفاق کیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق سی سی آئی اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے قومی رجسٹریشن کے ادارے نادرا نے نہ صرف سوفٹ ویئر بلکہ ایک لاکھ 26 ہزار ٹیبلٹس، نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن نے ڈیٹا انفرااسٹرکچر، اسٹوریج اینڈ کمپیوٹنگ کی سہولیات جب کہ اسپارکو نے بلاکس کی تازہ ترین سیٹلائیٹ کی ڈیجیٹل تصاویر مہیا کیں۔
اس کے علاوہ صوبائی حکومتوں نے ایک لاکھ 21 ہزار اہلکار، مسلح افواج اور قانو ن نافذ کرنے والے اداروں نے اعدادو شمار اکھٹا کرنے والے اہلکاروں کو سیکیورٹی فراہم کی۔