'محسن نقوی کا بڑا امتحان کرکٹ ٹیم کو جیت کی ڈگر پر لانا ہو گا'

نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا نیا چیئرمین منتخب کرلیا گیا ہے۔ انہیں کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز نے اگلے تین سال کے لیے بلامقابلہ منتخب کیا ہے۔

نئے چیئرمین کا انتخاب نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں پی سی بی کے الیکشن کمشنر شاہ خاور کی زیرِ صدارت ایک خصوصی اجلاس میں عمل میں آیا۔ اس انتخاب کے بعد وہ بورڈ کے 37ویں چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں۔

محسن نقوی اس وقت نگراں وزیرِ اعلی پنجاب کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اس سے قبل نجم سیٹھی بھی پی سی بی چیئرمین بننے سے پہلے نگراں وزیر اعلی پنجاب کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔

چیئرمین بننے کے بعد محسن نقوی کا اولین چیلنج پاکستان سپر لیگ کے نویں ایڈیشن کا انعقاد ہے جس کا آغاز 17فروری سے ہونے جا رہا ہے۔

رواں سال ہی پاکستان کرکٹ ٹیم کو امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کرنا ہے۔

محسن نقوی کا شمار پاکستان کرکٹ بورڈ کے کم عمر ترین سربراہان میں ہوتا ہے۔

پینتالیس سالہ محسن نقوی امریکہ سے میڈیا سائنسز میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد پہلے امریکی نشریاتی ادارے سی این این میں بطور پروڈیوسر کام کیا جس کے بعد انہیں جنوبی ایشیا کا ریجنل ہیڈ مقرر کر کے پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔

سن 2009 میں انہوں نے امریکی چینل سے قطع تعلق کر کے سٹی میڈیا گروپ کی بنیاد رکھی جس کے تحت اس وقت ملک بھر میں چھ مقامی چینل نشر ہو رہے ہیں جب کہ ایک اخبار بھی شائع ہو رہا ہے۔

ان چینلوں میں سٹی 42 کے ساتھ ساتھ سٹی 21 اور 24 نیوز قابلِ ذکر ہیں۔ انہیں گزشتہ سال پرویز الہٰی کی حکومت ختم ہونے کے بعد نگراں وزیر اعلی مقرر کیا گیا تھا۔

رواں سال ان کے دورِ حکومت میں لاہور شہر میں اسموگ کو قابو کرنے کے لیے پہلی مرتبہ مصنوعی بارش کا تجربہ بھی کیا گیا تھا۔

محسن نقوی کی تقرری کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔

صحافی باسط سبحانی سمجھتے ہیں کہ محسن نقوی پاکستان کرکٹ کو سیدھے راستے پر لانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

سوشل میڈیا صارف ہمایوں احمد خان کے خیال میں محسن نقوی کو چاہیے کہ وہ خواتین کرکٹ کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں جس میں مردوں اور خواتین کرکٹرز کی تنخواہوں میں فرق سرِفہرست ہے۔


اسپورٹس صحافی احسان قریشی نے کہا کہ محسن نقوی کی راہ میں بہت سارے چیلنجز ہوں گے۔


دوسری جانب اسپورٹس صحافی عبدالماجد بھٹی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر محسن نقوی نے پنجاب کے وزیر اعلی کی طرح اچھا کام کیا تو انہیں اچھے الفاظ میں یاد کیا جائے گا، ورنہ یہ عہدہ کانٹوں کی سیج ثابت ہو سکتا ہے۔

عبدالماجد بھٹی سمجھتے ہیں کہ محسن نقوی کا کرکٹ بیک گراؤنڈ نہ ہونا اہم نہیں کیوں کہ کرکٹ بورڈ ایک انتظامی ادارہ ہے جسے اچھا ایڈمنسٹریٹر ہی عمدگی سے چلا سکتا ہے۔

اُن کے بقول 'ہم محسن نقوی کو ایک میڈیا ہاؤس کے مالک کی حیثیت سے جانتے تھے، لیکن سال بھر پہلے انہیں نگراں وزیر اعلی پنجاب بنایا گیا جس کے بعد انہوں نے اپنے اچھے اقدامات سے اس انتخاب کو درست ثابت کیا۔'

انہوں نے مزید کہا کہ اگر محسن نقوی نے اچھے اور سخت فیصلے کیے تو کوئی شک نہیں کہ ان کا نام ان اچھے ایڈمنسٹریٹر کے ساتھ لیا جائے گا۔

نئے پی سی بی چیئرمین کو درپیش مسائل کےبارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی کو کئی چیلنجز کا سامنا ہو گا جس میں سب سے اہم پاکستان کرکٹ ٹیم کو جیت کی راہ پر واپس لانا ہے۔

عبدالماجد بھٹی کے بقول "وہ کرکٹ ٹیم جو نہ تو ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ سکی، نہ ہی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں اور جسے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں شکست ہوئی، اسے اگلے ورلڈ کپ سے پہلے محسن نقوی کیسے اپنے پیروں پر کھڑا کرتے ہیں، یہ ان کا سب سے بڑا چیلنج ہو گا۔"

ان کے خیال میں کرکٹ ٹیم کا یہ حال بیڈ گورنس کی وجہ سے ہوا ہے جس کی پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس اب کوئی گنجائش اس لیے نہیں کیوں کہ اگلے سال اسے چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی بھی کرنا ہے۔

عبدالماجد بھٹی سمجھتے ہیں کہ محسن نقوی کے لیے پی سی بی کے سربراہ کا عہدہ آسان ثابت نہیں ہو گا کیوں کہ یہاں وہ ہر وقت صحافیوں کے ریڈار پر ہوں گے۔

اس تقرری پر ایڈووکیٹ میاں عمر نے آئی سی سی کی توجہ دلاتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس پر ایکشن لیا جائے کیوں کہ محسن نقوی کا الیکشن نہیں ہوا انہیں نامزد کرکے منتخب کیا گیا ہے۔


ان کے بقول محسن نقوی کو الیکشن سے دو دن پہلے اس عہدے پر منتخب کرنا درست نہیں، انہیں پی سی بی کا سب سے بڑا عہدہ ایک انعام کے طور پر دیا جا رہا ہے۔

فہیم پٹیل نامی صارف نے محسن نقوی کے بیک وقت دو اہم عہدوں پر تقرری پر سوشل میڈیا پر اپنا دلچسپ ردِعمل دیا۔


ان کا کہنا تھا کہ پرانی نوکری کے جانے سے پہلے ہی نئی نوکری مل جانا پہلی بار دیکھا ہے، ملک میں بے روزگاری سے متعلق اتنی ہی فکر رہی تو پھر کوئی روزی روٹی سے محروم نہیں رہے گا۔

ضیغم حیدر نامی صارف نے ان کی تقرری پر آج کے دن کو بلیک ڈے کہا۔