بھارت نے پیر کے روز ایران کے ساتھ ایک اہم سمجھوتے پر دستخط کیے، جس کا تعلق ایران کے جنوب مشرق میں واقع حکمت عملی کی حامل بندرگاہ کی تعمیر سے ہے، جس سے بھارت اپنے حریف پاکستان کو چھوڑ کر، آسانی سے افغانستان اور وسطی ایشیا تک رسائی حاصل کرسکے گا۔
چابہار بندرگاہ کی تعمیر اور چلانے سے متعلق معاہدے پر تہران میں دستخط کیے گئے، جس سے قبل، ملک کے دورے پر آئے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایرانی صدر حسن روحانی سے بات چیت کی۔
مودی کے دو روزہ دورہٴ ایران کے دوران دونوں ملکوں نے جن 12 سمجھوتوں پر دستخط کیے اُن میں سے یہ سب سے زیادہ اہم معاہدہ ہے۔
بندرگاہ کے دو ٹرمینل اور سامان کے برتھ کی تعمیر پر نئی دہلی 50 کروڑ ڈالر خرچ کرے گا، جسے بھارت اور ایران خطے کی جہازرانی کا مرکز بنانے کے خواہاں ہیں۔ بندرگاہ سے سڑکوں اور ریل لائنوں کا جال بچھانے کے لیے بھارت، ایران اور افغانستان ایک سہ فریقی سمجھوتے پر بھی دستخط کر رہے ہیں۔
منصوبے کو ’’ایک اہم سنگ میل‘‘ قرار دیتے ہوئے، بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ ’’یہ خطے میں اقتصادی شرح نمو کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم کوشش ہے۔ ہم اس بات پر پُرعزم ہیں کہ آج جس سمجھوتے پر بھی دستخط ہوئے، اُس پر فوری عمل درآمد کیا جائے گا‘‘۔
ایرانی صدر روحانی نے کہا ہے کہ ’’بھارت کی جانب سے چابہار بندرگاہ کے شعبوں میں جو سرمایہ کاری کی جارہی ہے، یاد رکھیے کہ یہ ایک انتہائی حکمت عملی کی حامل بندرگاہ ہے، جو ایران اور بھارت کے دو عظیم ملکوں کے درمیان تعاون کے میدان میں ایک بڑی علامت بن کر نمودار ہوگی‘‘۔