پاکستان میں ایران کے سفارت خانے نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ مبینہ بھارتی جاسوس کی گرفتاری سے متعلق پاکستانی ذرائع ابلاغ نے ’’ایسی باتیں پهیلائی ہیں جس سے ایران اور پاکستان کے درمیان موجود دوستی اور اخوت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب پاکستان میں گرفتار بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے مبینہ افسر کلبھوشن یادیو سے متعلق یہ خبریں سامنے آئیں کہ وہ ایرانی شہر چابہار سے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔
اُدھر پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ ایرانی صدر حسن روحانی کے دورہ اسلام آباد کے موقع پر ’را‘ کی پاکستان میں مبینہ مداخلت کے معاملے پر بھی اُن سے بات کی گئی تھی۔
ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ ’’را کی پاکستان مخالف سرگرمیوں پر ہم ایران کی حکومت سے رابطے ہیں اور اُنھوں (ایرانی) حکومت نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ کسی کو بھی پاکستان کے خلاف ایران کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دی جائے گی‘‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایران کے صدر کے دورے کے موقع پر پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے صدر حسن روحانی سے ’را‘ کی پاکستان میں مبینہ سرگرمیوں پر بات کی تھی۔
تاہم ایرانی صدر نے ایک نیوز کانفرنس میں اس بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اس بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
کلبھوش یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کرنے کی خبر بھی عین اُسی وقت منظر عام پر آئی جب ایران کے صدر حسن روحانی پاکستان میں تھے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے کہا گیا کہ یہ محض اتفاق ہے کہ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کی خبر ایسے وقت سامنے آئی جب صدر حسن روحانی پاکستان میں تھے۔
رواں ہفتے ہی پاکستانی فوج کے ترجمان لفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کی ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں گرفتار بھارتی ’جاسوس‘ کا اعترافی ویڈیو بیان بھی دکھایا گیا جس میں کلبھوشن نے کہا کہ وہ بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر ہیں اور بھارت کے خفیہ ادارے ’را‘ کے لیے کام کرتے ہیں۔
تاہم بھارت کی وزارت خارجہ نے وڈیو بیان میں کلبھوشن یادیو کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بات درست نہیں کہ کلبھوشن بھارتی حکومت کی ایما پر پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
واضح رہے کہ ویڈیو میں کلبھوشن یادیو نے یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ 2003 میں اُنھوں نے ایران کے علاقے چابہار میں 2003 میں اپنا چھوٹا سا کاروبار شروع کیا تھا۔
ایرانی سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا کہ جو لوگ پاکستان اور بھارت کے تعلقات سے خوش نہیں وہ منفی خبریں پھیلا کر صدر روحانی کے حالیہ دورہ پاکستان کی کامیابیوں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
سفارت خانے کے بیان میں ایران کے صدر حسن روحانی کے اُس بیان کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ’’ایران کی سلامتی پاکستان کی سلامتی اور پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے۔‘‘