عراق کی ایک عدالت نے سابق ڈکٹیٹر صدام حسین کے ایک بدنام عم زاد کو 1988 میں عراقی کُرد لوگوں کے خلاف زہریلی گیس کے استعمال کا حکم دینے کے الزام میں بذریعہ پھانسی موت کی سزا سنادی ہے۔
علی حسن الماجد کو یہ چوتھی بار سنائى جانے والی موت کی سزا ہے۔ اُسے بیشتر لوگ، شمالی عراق کے گاؤں حلب جا پر زہریلی گیس کے حملے میں اُس کے عمل دخل کی وجہ سے کیمیکل علی کے نام سے جانتے ہیں۔اُس حملے میں اندازاً 5,000 کُرد لوگ ہلاک ہوئے تھے اور اس طرح وہ عام شہریوں کے خلا ف ایک سب سے خوں ریز حملہ تھا۔
اتوار کے روز اس فیصلے کا اعلان ہونے پر حلب جا کے لوگوں نے تالیاں بجائیں اور شادیانے بجائے۔کچھ لوگ اُس حملے میں ہلاک ہونے والوں کو یاد کرنے کے لیے ایک قریبی قبرستان میں جمع ہوئے۔
الماجد کو1980 کے عشرے میں عراقی کُردوں کے خلاف انفال نامی ایک وسیع کارروائى میں ملوث ہونے کے الزام میں پہلے ہی سزائے موت سنائى جاچکی ہے۔اُس کارروائى میں بھی ہزاروں لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
اُسے 1991 اور پھر 1999 میں عراق کے شیعہ لوگوں کی بغاوتوں کو کچلنے پر موت کی دو اور سزائیں سنائى جاچکی ہیں۔
الماجد کو1980 کے عشرے میں عراقی کُردوں کے خلاف انفال نامی ایک وسیع کارروائى میں ملوث ہونے کے الزام میں پہلے ہی سزائے موت سنائى جاچکی ہے