پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئیندہ پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں اُمیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات میں کامیابی کا نوٹی فیکیشن عدالتی فیصلے سے مشروط ہو گا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپیلٹ ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف ن لیگ کے امیدوار بلال اظہرکیانی کی درخواست کی سماعت کی۔ بلال اظہر کیانی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بلال اظہر نے کاغذات جمع کرانے سے پہلے دہری شہریت چھوڑ دی تھی جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ امیدوار ووٹر کو کہتے ہیں کہ میں پاکستانی ہوں، صرف شہریت چھوڑ دینے کا کہنا کافی نہیں ہوتا ۔ دوہری شہریت چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ سے اہلیت شروع ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے پہلے بلال کیانی نے دوہری شہریت چھوڑ دی تھی یا نہیں۔ وکیل نے کہا کہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے پہلے 7 جون کو دوہری شہریت چھوڑ دی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کہا جاتا ہے سپریم کورٹ متنازع ہوتی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ اگر متنازع ہوتی جارہی ہے پھر یہاں آتے ہی کیوں ہیں؟
سپریم کورٹ نے بلال اظہرکیانی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں کامیابی کا نوٹی فیکیشن عدالتی فیصلے سے مشروط ہو گا ۔۔ اپیلٹ ٹریبونل راولپنڈی کے جج جسٹس عبدالرحمان لودھی نے دہری شہریت پراین اے 66 اور پی پی 26 سے بلال اظہرکیانی کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے تھے۔ بلال اظہر کیانی راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ جنرل (ر) اظہر کیانی کے صاحبزادے ہیں اور جہلم سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ہیں۔
فاضل عدالت نے بلوچستان کے سابق وزیرامین عمرانی کی الیکشن لڑنے کی اجازت کے حصول کے لیےدرخواست مسترد کردی ہے جس کے بعد امین عمرانی بھی الیکشن دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں۔
امین عمرانی نے موقف اپنایا کہ وہ پی بی 12 سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔ کیس کا فیصلہ ہونے تک الیکشن لڑنے کی اجازت دے جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کس بنیاد پر آپکو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دیں۔ آپکی تو نظر ثانی کی اپیل بھی میریٹ پر نہیں ہے جس کے بعد عدالت نے امین عمرانی کی اپیل مسترد کر دی ہے۔
سپریم کورٹ نے بلوچستان عوامی پارٹی کے میر شعیب نوشیروانی کی اپیل بھی جعلی ڈگری کی بنیاد پر مسترد کردی جس کے بعد شعیب نوشیروانی بھی الیکشن دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ڈسپلنری کمیٹی نے آپ کے خلاف فیصلہ دیا جو آپ نے چینلج نہیں کیا ۔ ڈسپلنری کمیٹی نے شعیب نوشیروانی کی ڈگری کو جعلی قرار دیا ہے۔ متعلقہ یونیورسٹی کی خفیہ برانچ کے کنٹرولر کا بیان بھی آپکے خلاف ہے جس کے بعد عدالت نے میر شعیب نوشیروانی کی درخواست بھی مسترد کردی۔