خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ پیر کو اپنے ماہرین چلی بھیج رہے ہیں جہاں وہ تانبے اور سونے کی ایک کان میں پھنسے 33کانکنوں کی صحت کو بحال رکھنے کے لیے مشورہ دیں گے۔
ناسا کے میڈیکل افسر مائیکل ڈگلس نے بتایا کہ ان کے ادارے کے پاس خاص طور پر بین الاقوامی خلا ئی اسٹیشن میں ایسے الگ تھلگ ماحول سے نبردآزما ہونے کے لیے وسیع تجربہ ہے اور ان کے بقول ناسا اس سے متعلق متبادل منصوبے میں تیار کرتا رہتا ہے۔
چلی میں سونے اور تانبے کی ایک کان میں پانچ اگست کو ایک ستون کے گرنے سے 33افراد تقریباً سات سو میٹر زیر زمین محصور ہوکر رہ گئے تھے ۔
توقع ہے کہ پیر کوامدادی کارکن ایک اور سرنگ نکالنے کی تیاری کریں گے جس سے ان کان کنوں کو باہر نکالا جاسکے گا۔ محصورین کو یہاں سے نکالنے میں چار ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے تاہم ماہرین اس توقع کا اظہار کررہے ہیں کہ موافق حالات میں ایک اور سرنگ دو ماہ میں تیار ہوسکتی ہے۔
اس سے قبل ایک کان میں ایک چھوٹے پائپ کے ذریعے ان افراد کو کھانے پینے کی چیزیں پہنچائی گئیں اور اتوار کو مواصلاتی نظام کی رسائی کے بعد انھوں نے اپنے پیاروں سے بات چیت بھی کی۔
اتوار کو پوپ بینیڈکٹ نے ان محصور کان کنوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے خصوصی دعا بھی کرائی۔