چلی کے ایک پہاڑی علاقے میں زمین میں پیدا ہونے والے سوراخ نما گڑھے نے حکام اور ماہرین کو فکر مند کر دیا ہے۔ انہیں زیادہ پریشانی اس بات کی ہے کہ گڑھے کے سائز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ گڑھا 30 جولائی کو نمودار ہونے کے بعد سے مسلسل اردگرد کی زمین کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے اور اس وقت گڑھے کی چوڑائی 160 فٹ اور گہرائی 656 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ اس لحاظ سے یہ اتنا بڑا گڑھا ہے کہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع مشہور تاریخی یادگار ’ٹرائمفل آرچ‘ اس میں سما سکتی ہے۔
’ٹرائمفل آرچ‘ ایک معروف محراب ہے جسے ہر سال لاکھوں سیاح دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ اس کی تعمیر 1806 میں شروع ہو کر 1836 تک جاری رہی تھی۔ بعد ازاں اس میں کئی تبدیلیاں اور اضافے بھی ہوتے رہے۔ تاہم یہ زیادہ تر اپنے بنیادی ڈیزائن پر قائم ہے۔
اس محراب کو فرانس کی قوت اور ا تحاد کی ایک علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
جس علاقے میں یہ گڑھا پیدا ہوا ہے وہاں تابنے کی کانیں ہیں۔
کان کنی کے علاقوں میں زمین کا بیٹھ جانا یا کانوں میں پانی بھر جانے کے واقعات عموماً دیکھنے اور سننے میں آتے رہتے ہیں تا ہم یہ گڑھا یا سوراخ اتنا بڑا ہے کہ حکام کو حفاظتی انتظام کے طور پر عارضی طور پر کانوں میں کام بند کرنا پڑا ہے۔
ماہرین اس سوراخ کا موازنہ برازیل کے مشہور مجسمے ’کرائسٹ دی ری-ڈیمر‘ سے کر رہے ہیں۔ کرائسٹ کا یہ دیوقامت مجسمہ برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں واقع ہے۔ اسے 1922 سے 1931 کے دوران تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کی اونچائی 98 فٹ ہے۔ مجسمے کے دونوں بازو پھیلے ہوئے ہیں اور ان کی مجموعی لمبائی 92 فٹ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے چھ مجسمے سر سے پاؤں تک اپنی اونچائی اور بازوؤں کی چوڑائی سمیت چلی کے اس سوراخ نما گڑھے میں اس طرح فٹ کیے جا سکتے ہیں کہ کہیں سے نظر بھی نہ آئیں۔
چلی کے ارضیات اور کان کنی کے ادارے نے ہفتے کو ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اس کے ماہرین ’ایلکاپاروسا‘ کے کان کنی کے علاقے میں جنم لینے والے اس بڑے گڑھے کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں۔
یہ علاقہ چلی کے مشہور شہر ’سان ڈیاگو‘ سے لگ بھگ ساڑھے چھ سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور وہاں کینیڈا کی ایک کمپنی ’لونڈن‘ کانوں سے تانبا نکال رہی ہے۔
ارضیات اور کان کنی کے ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے ماہرین اس بارے میں بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا کان کنی کے ضوابط کی خلاف ورزی تو اس گڑھے کے پیدا ہونے کا سبب نہیں بنی۔ تاہم اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
کان کنی کرنے والی کمپنی ’لونڈن‘ نے فوری طور پر اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
کمپنی نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ گڑھا پڑنے سے کان کنوں یا علاقے کے لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور یہ کہ وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کان کنی کے اس علاقے کا تقریباً 80 فی صد حصہ ’لونڈن‘ کے پاس ہے جب کہ باقی ماندہ علاقے میں جاپان کی ایک کمپنی ’سومیتومو کارپوریشن‘ تانبا نکال رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شروع میں گڑھے کا قطر تقریباً 82 فٹ تھا اور اس کی تہہ میں پانی دکھائی دے رہا تھا۔
ارضیات اور کان کنی کے ادارے نے کہا ہے کہ اس نے گڑھے سے پانی نکالنے کے لیے پمپ نصب کر دیے ہیں اور پانی خشک ہونے کے بعد زیر زمین پرتوں کا معائنہ کر کے گڑھا پیدا ہونے کی وجوہات کا تعین کیا جائے گا۔
مقامی حکام نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکن ہے کہ کانوں کے نیچے زمین کی پرتوں میں پانی بھر گیا ہو جس سے زمین بیٹھنا شروع ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے پورے علاقے کے لیے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
قریبی قصبے ٹیرا اماریلا کے میئر کرسٹوبال زونیگا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ معمول سے ہٹ کر ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ' رائٹرز ' سے لی گئی ہیں۔