چین نے زِکا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کر دی

پیرو میں ایک لیبارٹری ٹیکنیشن زِکا سے متاثرہ شخص کے خون کے نمونے کا جائزہ لے رہا ہے۔ (فائل فوٹو)

ژنہوا نے ملک کے صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کے کمیشن کے حوالے سے کہا کہ یہ وائرس ایک 34 سالہ شخص میں پایا گیا جو وینیزویلا سے جیانگ زی صوبے میں اپنے گھر واپس آیا تھا۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’ژنہوا‘ نے منگل کو کہا ہے کہ حکام نے ملک میں باہر سے آنے والے زِکا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کی ہے۔

ژنہوا نے ملک کے صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کے کمیشن کے حوالے سے کہا کہ یہ وائرس ایک 34 سالہ شخص میں پایا گیا جو وینیزویلا سے جیانگ زی صوبے میں اپنے گھر واپس آیا تھا۔

مریض کو دیگر مریضوں سے علیحدہ کر دیا گیا ہے اور 6 فروری سے اس کا ایک مقامی اسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔

ژنہوا کے مطابق گزشتہ ماہ وینیزویلا سفر کے بعد اپنے گھر لوٹنے سے پہلے 28 جنوری کو مریض نے بخار، سر درد اور چکروں کی علامات ظاہر کی تھیں۔ اب اس کا درجہ حرارت بہتر ہے اور جسم پر پڑنے والے دھبے کم ہو گئے ہیں۔

زِکا وائرس سے متاثر ہونے کی علامات میں بخار، جسم پر دھبے، سر درد، آشوب چشم اور جوڑوں، پٹھوں اور آنکھوں میں درد شامل ہیں۔

اس سے عموماً ہلکی طبیعت خراب ہوتی ہے مگر وائرس سے حاملہ عورتوں کو زیادہ خطرہ لاحق ہے اور یہ ممکنہ طور پر ان کے ہاں چھوٹے سر کے بچے پیدا ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔

ژنہوا نے صحت کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ علاقے میں کم درجہ حرارت کے باعث اس بات کا خطرہ ’’بہت کم‘‘ ہے کہ وائرس مزید پھیلے گا۔

رواں ماہ کے اوائل میں عالمی ادارہ صحت نے چھوٹے سر کے بچوں کی پیدائش اور زکا وائرس سے متعلق دیگر اعصابی عوارض کو عالمی سطح پر عوامی صحت کے لیے ایک ہنگامی خطرہ قرار دے دیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا کہ ممکنہ طور پر سنگین پیدائشی نقائص کا سبب بننے والا زکا وائرس جنوبی امریکی خطے میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سے اس سال 40 لاکھ تک لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔