چین کی پارلیمنٹ میں ایسا بل آنے والا ہے جس کے مطابق بچوں کے نامناسب رویے کی سزا اب اُن کے والدین کو دی جائے گی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق 'فیملی ایجوکیشن پروموشن' نامی قانونی مسودے میں کہا گیا ہے کہ اگر پراسیکیوٹر نے والدین کی تربیت کے دوران بچوں کے نامناسب رویے یا ان میں پیدا ہونے والا مجرمانہ برتاؤ دیکھا تو اس صورت میں اس کے سرپرست کی سرزنش ہو گی۔
قانونی مسودے کے مطابق بچوں کے نامناسب رویے پر ان کے والدین کو 'فیملی ایجوکیشن گائیڈینس' پروگرام کے لیے بھیجا جائے گا۔ یعنی بچوں کے نامناسب رویے پر والدین کو تربیت دی جائے گی کہ انہیں بچوں کی تربیت کس طرح کرنا ہوگی۔
چین کی نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کی قائمہ کمیٹی برائے قانون کے ترجمان زانگ تیوی کے مطابق بچوں کے نامناسب رویے کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں اور ان میں سب سے بڑی وجہ گھر کی طرف سے انہیں تعلیم و تربیت کا نہ ملنا ہے۔
'فیملی ایجوکیشن پروموشن' کے قانونی مسودے پر رواں ہفتے قائمہ کمیٹی برائے قانون کے اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا۔
SEE ALSO: چین کے ابتدائی تعلیم کے نصاب میں تبدیلی: ’بچے اب دادا شی کی کہانیاں پڑھیں گے‘مذکورہ مسودۂ قانون میں والدین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بچوں کے آرام، کھیل اور ان کی ورزش کے لیے وقت کا تعین کریں۔
چین میں اس سے قبل بھی بچوں کی تربیت کے حوالے اقدامات کیے گئے تھے۔
وزارتِ تعلیم نے چند ماہ قبل چھوٹے بچوں کے آن لائن گیم کھیلنے کو صرف تین روز تک محدود کر دیا تھا اور بچوں کو جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو صرف ایک ایک گھنٹے آن لائن گیم کھیلنے کی اجازت دی گئی تھی۔
چین کی وزارتِ تعلیم نے بچوں کے ہوم ورک اور لازمی مضامین کے ٹیوشن لینے پر بھی پابندی لگا دی تھی اور اسے بچوں پر اضافی بوجھ قرار دیا تھا۔
چین نے ابتدائی تعلیم کے نصاب میں نئے مضمون کا اضافہ کیا تھا اور گزشتہ ماہ سے پہلی جماعت کے طلبہ کو 'شی جن پنگ کے افکار یا رہنما اصول' پڑھائے جانے کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔
شی کے رہنما اصولوں میں ملک، چین کی کمیونسٹ پارٹی اور سوشلزم سے محبت پیدا کرنا شامل ہے۔
اس سے قبل 2020 میں چین کی جامعات میں شی کے 'افکار' کی تعلیم کا آغاز کیا گیا تھا۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔