چین نے اپنے بینکوں پر زور دیا ہے کہ وہ چھوٹے کاروباروں کے لیے قرضوں کی پالیسی نرم کرے ، جو ملک میں سب سے زیادہ ملازمتیں پیدا کرتے ہیں مگر افراط زر پر کنٹرول کے لیے نافذ سخت مالیاتی پالیسیوں کے باعث انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے سنہوا نے کہاہے کہ وزیر اعظم وین جیاباؤ نےیہ معاملہ ا س ہفتے مشرقی صوبے زجیانگ کے اپنے دورے میں اٹھایا، جو ملک میں معاشی سرگرمیوں کے ایک اہم مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔
سنہوا کے مطابق مسٹر وین نے بینکوں سے کہاہے کہ وہ چھوٹے کاروباروں کے لیے قرضوں میں اضافے کے اہداف مقرر کریں اور قرضوں کے تحفظ کے اخراجات میں کمی لائیں ۔
چین کے ذرائع ابلاغ کا کہناہے کہ افراط زر پر قابوپانے کے اقدامات کے نتیجے میں بہت سے چھوٹے کاروباروں کو اپنی سرگرمیاں بند کر نے پر مجبور ہونا پڑا ہے یا انہیں چھپ چھپا کر بھاری شرخ پر قرضے دینے والوں سے رجوع کرنا پڑا ہے ۔
سنہوا کا کہناہے کہ چین میں 80 فی صد ملازمتیں چھوٹی کمپنیاں اور کاروباری ادارے پیدا کرتے ہیں۔
چین نے حالیہ مہینوں میں افراط زر کی شرح میں کمی لانے کے لیے بینکوں کے قرضوں میں کمی کے اقدامات کیے تھے ۔ چین میں اس وقت افراط زر کی شرح چھ فی صد سے زیادہ ہے۔
حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات میں شرح سود میں متعدد بار اضافہ اور بینکوں کے محفوظ سرمائے کی حد بڑھانا شامل تھے۔