چین میں شورش زدہ شمال مغربی خطے سنکیانگ سے تعلق رکھنے والے اٹح افراد کو دہشت گرد حملوں کے جرم میں سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ان میں وہ تین افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ سال بیجنگ کے تیانمین اسکوائر پر خودکش بم حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے اتوار کو بتایا کہ یہ افراد بم بنانے، حکومتی عہدیداروں کو قتل کرنے اور دہشت گرد تنظیمیں بنانے میں ملوث تھے۔
یہ تمام افراد ایغور نسل کے مسلمان تھے جسے حکام سنکیانگ میں بڑھتے ہوئے تشدد کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔
موت کی ان سزاؤں پر حالیہ دنوں میں عمل درآمد کیا گیا۔
چین کی پولیس نے حالیہ ہفتؤں میں سنکیانگ سے سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا جن میں سے بیشتر کو لمبی قید کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ وہ بیرونی امداد سے کارروائیاں کرنے والے ان گروپوں کے خلاف لڑ رہی ہے جو سنکیانگ میں ایک الگ خودمختار ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔
بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ بیجنگ اپنی پالیسیوں پر عمل کرنے کے لیے صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے۔
ایغور نسل کے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ چین کی حکومت ان کا استحصال کر رہی ہے اور انھیں یہاں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بیجنگ ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔