رسائی کے لنکس

چین: سنکیانگ میں کارروائی 800 سے زائد افراد گرفتار


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

چین کے سرکاری میڈیا اور عدالت کے طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ان افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

چین کے بدامنی کے شکار شمال مغربی علاقے سنکیانگ میں 800 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

چین کے سرکاری میڈیا اور عدالت کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ان افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ ان افراد کا تعلق بظاہر سنکیانگ کی سب سے بڑی اقلیتی آبادی ایغور سے ہے۔

سنکیانگ کے علاقے میں ان افراد کو اب تک کی جانے والی سب سے بڑی کارروائی میں گرفتار کیا گیا ہے۔

چین کی ایغور اقلیت کے افراد ترک زبان بولتے ہیں اور ان کی اکثریت مسلمان ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ چین میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات میں ایغور آبادی کے افراد ملوث ہیں۔

سنکیانگ اور ملک کے دوسرے علاقوں میں کیے گئے حملوں کا نشانہ سرکاری دفاتر کے علاوہ عام شہری بھی بنے۔

اس سال بہار میں جان لیوا حملوں کے سلسلے کے بعد چین میں سخت کارروائی کا آغاز کیا گیا اور مئی میں 200 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔

چین میں دہشت گردی کے خلاف ایک سال کے لیے جاری کارروائی کے دوران مئی کے اواخر سے جون کے اواخر تک 380 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

عدالت کے طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ان میں سے 315 افراد کو ملزم قرار دیا جا چکا ہے۔

سرکاری میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ تشدد کے واقعات شروع ہونے کے بعد 270 ایغور افراد کو حراست میں لیا گیا۔ حکام کے مطابق اس بدامنی کے دوران 100 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 59 مبینہ دہشت گردوں کو موقع پر ہلاک کیا گیا۔

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مئی سے اب تک گرفتار کیے گئے افراد کے تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔

ورلڈ ایغور کانگریس کے ایک ترجمان ڈلکسٹ ریکسٹ کا کہنا ہے کہ،" ہمیں کئی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کی بنا پر ایک محتاط اندازے کے مطابق مئی سے لے کر اب تک 1000 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ " گرفتار کیے گئے افراد کی تعداد اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے کیونکہ ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جن کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے"۔

حکام نے 2009ء میں احتجاج کے دوران احتجاجی مظاہروں میں تشدد کی وجہ سے 200 افراد کے ہلاک ہونے کے بعد 1400 ایغور افراد کو گرفتار کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG