چین میں ڈبہ بند کھانے پینے کی اشیاء کی نگرانی کےٹھوس انتظامات کی عدم موجودگی کے باعث متعدد افسوس ناک واقعات پیش آچکے ہیں۔
2008ء میں بچوں کے ڈبہ بند دودھ میں ایک صنعتی کیمیائی مرکب کی ملاوٹ سے چھ بچے ہلاک اور تین لاکھ کے لگ بھگ بچے بیمار پڑ گئےتھے۔
2010ءمیں ایک سائنس دان نے کھانے پکانے کے ایسے تیل کا انکشاف کیا تھا جسے ریستورانوں کے باہر نکاسی آب کے نالوں سےحاصل کرکے د وبارہ استعمال کے قابل بنایا گیاتھا۔
2011ء میں چین کے مشرقی صوبے جیانگ سو میں زیادہ مقدار میں ہارمون پرمبنی کھاد کے استعمال سے کھیتوں میں لگے ہوئے تربوز دھماکے سے پھٹ گئے تھے۔
اپریل میں متاثرہ گوشت کھانے سے سینکڑوں افراد بیمار پڑ گئے تھے۔
پورک میں ایک اندھیرے میں چمکنے والا ایک مخصوص بیکٹریا کی آمیزش کی جارہی ہے جس سے گوشت ہلکی نیلی روشنی خارج کرنے لگتا ہے۔
ایک زہریلے مرکب کی آمیزش سے تیار کرہ سرکہ استعمال کرنے سے گیارہ افراد ہلاک اور کم ازکم 120 بیمار ہوگئے ۔