صحت و خاندانی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر، غلام نبی آزاد نے غذائی اشیا میں ملاوٹ کے مسئلے کو کینسر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اِس سلسلے میں وضع کیے گئے نئے قانون میں ملاوٹ کو ایک جرم قرار دیا گیا ہے جِس پرعمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
اِس کے علاوہ، ملاوٹ کرنے والوں کو دس لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
اُنھوں نے راجیہ سبھا میں منگل کے روز ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 2006ء میں پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کردہ غذائی تحفظ کے قانون کو تین چار ماہ کے اندر نافذ کر دیا جائے گا۔
اِس قانون میں غذائی قوانین سے متعلق مختلف ضابطوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اِس کی 101شقوں میں سے 43کو نوٹی فائی کیا جا چکا ہے اور باقی شقوں پر جلد ہی اعلان جاری کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ بھارت میں غذائی اشیا میں بڑے پیمانے پر ملاوٹ کا دھندا جاری ہے۔ بدعنوان تاجروں کے ذریعے چاول، دالوں اور گیہوں میں کنکر، پتھر ملائے جاتے ہیں جب کہ دودھ، گھی، آئس کریم اور خوردنی تیلوں میں بھی خطرناک اور صحت کے لیے انتہائی مضر اشیا ملائی جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ تاجروں کے ذریعے ادویات میں بھی بڑے پیمانے پر ملاوٹ کرکے لوگوں کی زندگی کے ساتھ مذاق کیا جاتا ہے، اور آئے دِن اِس قسم کی بد عنوانیاں اور جعل سازیاں بے نقاب ہوتی رہتی ہیں۔
ریاستی حکومتوں کے اعددو شمار کے مطابق سال 2008ء میں 63000نمونوں میں سے 4000اور اُس سے قبل 65000نمونوں میں سے تقریباً 5000نمونے ملاوٹی پائے گئے تھے۔