بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے اِس بات کی تردید کی ہے کہ چین بھارت پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ دونوں ملک سرحدی تنازعات کو مذاکرات کی مدد سے حل کرنے کی پالیسی پر قائم ہیں، حالانکہ اِس سلسلے میں حالیہ دِنوں میں کوئی بہت زیادہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
وزیر اعظم لوک سبھا میں سماج وادی پارٹی کے صدر اور سابق وزیرِ دفاع ملائم سنگھ یادیو کے اِس بیان پر اپنا ردِ عمل ظاہر کر رہے تھے کہ اُن کےپاس ایسی اطلاعات ہیں کہ چین نے بھارت پر حملہ کرنے کی تیاری کرلی ہے اور اِس مقصد کےلیے اُس نے اہداف کو بھی طے لیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اگرچہ بھارت چین سرحد پر کچھ مسائل ہیں، تاہم حالات مجموعی طور پر پُر امن ہیں اور اگر کوئی بات پیدا ہوتی ہے تو دونوں ملکوں کے ایرایا کمانڈر اُسے حل کر لیتے ہیں۔
من موہن سنگھ نے ایوان کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ یہ بات بے بنیاد ہے کہ چین بھارت پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔
ملائم سنگھ نے وزیر اعظم سے سوال کیا تھا کہ چین جارحانہ رُخ اختیار کیے ہوئے ہے اور ڈیڑھ کلومیٹر تک بھارتی سرحد میں داخل ہو گیا ہے اور اُس نے دریائے برہم پُتر کے پانی کا رُخ موڑ دیا ہے پھر بھی وزیر اعظم خاموش کیوں ہیں۔
وزیر اعظم نے اِس کی بھی تردید کی کہ دریائےبرہم پُتر کےپانی کا رُخ موڑ دیا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں اعلیٰ سطحی ذرائع سےاطلاع ملی ہے کہ ایسا نہیں کیا گیا ہے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ چین بھی سرحد پر قیامِ امن کے لیے مؤثر اقدامات کر رہا ہے۔