دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے امریکہ کے شہر نیو یارک میں ملاقات کی جہاں ان دنوں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سربراہ اجلاس جاری ہے۔
واشنگٹن —
چین اور جاپان کے درمیان جزائر کی ملکیت پر جاری تنازع کے حل کےلیے منگل کو دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں کشدیگی کم کرنے کی جانب کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے امریکہ کے شہر نیو یارک میں ملاقات کی جہاں ان دنوں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سربراہ اجلاس جاری ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'سنہوا' کے مطابق چینی وزیرِ خارجہ یانگ جیچی نے ملاقات کے دوران میں بحیرہ مشرقی چین میں واقع متنازع جزائر کے معاملے پر چینی موقف کا اعادہ کیا۔
جاپانی وزیرِ خارجہ نے لگ بھگ ایک گھنٹہ جاری رہنے والی ملاقات کے ماحول کو "شدید" قرار دیتے ہوئے چین کو خبردار کیا ہے کہ وہ متنازع جزائر کے معاملے پر تحمل کا مظاہرہ کرے۔
گزشتہ ماہ جاپانی حکومت کی جانب سے ان جزائر میں سے بعض کو ان کے نجی جاپانی مالکان سے خریدنے کے اعلان کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے۔ کشیدگی میں اضافے کے بعد سے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی یہ پہلی ملاقات تھی۔
حالیہ کشیدگی کے تناظر میں دونوں ممالک کے عوام میں ایک دوسرے کے خلاف سخت ردِ عمل ظاہر کیا جارہا ہے۔ چین کے طول و عرض میں جاپان مخالف مظاہرے ہوئے ہیں جب کہ کئی چینی باشندوں نے جاپانی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا ہے۔
تاہم قریبی تجارتی روابط رکھنے والے دونوں ممالک کی جانب سے اس طرح کے اشارے ملے ہیں کہ وہ تعلقات کو مزید خراب نہیں کرنا چاہتے۔
'سنہوا' کے مطابق منگل کی ملاقات میں طرفین نے تنازع اور دیگر دو طرفہ معاملات پر مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے امریکہ کے شہر نیو یارک میں ملاقات کی جہاں ان دنوں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سربراہ اجلاس جاری ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'سنہوا' کے مطابق چینی وزیرِ خارجہ یانگ جیچی نے ملاقات کے دوران میں بحیرہ مشرقی چین میں واقع متنازع جزائر کے معاملے پر چینی موقف کا اعادہ کیا۔
جاپانی وزیرِ خارجہ نے لگ بھگ ایک گھنٹہ جاری رہنے والی ملاقات کے ماحول کو "شدید" قرار دیتے ہوئے چین کو خبردار کیا ہے کہ وہ متنازع جزائر کے معاملے پر تحمل کا مظاہرہ کرے۔
گزشتہ ماہ جاپانی حکومت کی جانب سے ان جزائر میں سے بعض کو ان کے نجی جاپانی مالکان سے خریدنے کے اعلان کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے۔ کشیدگی میں اضافے کے بعد سے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی یہ پہلی ملاقات تھی۔
حالیہ کشیدگی کے تناظر میں دونوں ممالک کے عوام میں ایک دوسرے کے خلاف سخت ردِ عمل ظاہر کیا جارہا ہے۔ چین کے طول و عرض میں جاپان مخالف مظاہرے ہوئے ہیں جب کہ کئی چینی باشندوں نے جاپانی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا ہے۔
تاہم قریبی تجارتی روابط رکھنے والے دونوں ممالک کی جانب سے اس طرح کے اشارے ملے ہیں کہ وہ تعلقات کو مزید خراب نہیں کرنا چاہتے۔
'سنہوا' کے مطابق منگل کی ملاقات میں طرفین نے تنازع اور دیگر دو طرفہ معاملات پر مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔