چین کی جانب سے چاند پر بھیجا جانے والے خلائی جہاز نے چاند کے پتھروں کے نمونے لے کر پیر کے روز زمین کی جانب واپسی کی تیاری شروع کر دی۔
چانگے 5 خلائی جہاز نے اتوار کے روز چاند سے دو کلوگرام کے قریب پتھروں کے نمونے لیے اور اب وہ چاند کے گرد چکر لگا رہا ہے۔
خلائی جہاز چاند کے گرد ایک ہفتے تک چکر لگائے گا اور زمین کی طرف تب واپسی کا سفر کرے گا جب چاند محض تین دن کے لیے زمین سے قریب ترین فاصلے پر ہوتا ہے۔
3 لاکھ 83 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے چینی خلائی جہاز ایک پیراشوٹ کے ذریعے منگولیا کے ایک اندرونی علاقے میں اترے گا، جہاں اس سے پہلے بھی چینی خلائی جہاز اتر چکے ہیں۔
اگر یہ مشن کامیاب ہوتا ہے تو چین امریکہ اور سابق سوویت یونین کے بعد تیسرا ملک بن جائے گا جہاں خلائی جہاز کے ذریعے چاند کے پتھروں کے نمونے لائے گئے۔
اس سے پہلے 1976 میں سوویت یونین کی جانب سے چاند کی سطح کے نمونے زمین پر لائے گئے تھے۔
چانگے 5 جمعے کے روز چاند کے نمونے لے کر چاند کی سطح سے باہر نکلا تھا۔ چینی سپیس ایجنسی نے اس موقع پر ایک تصویر بھی جاری کی تھی جس میں اسے چینی جھنڈے کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ چین نے خلا سے پتھروں کے نمونے حاصل کئے ہیں۔ یہ بھی پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ملک نے روبوٹ کے ذریعے چاند کے نمونے حاصل کیے ہیں۔ اس سے پہلے امریکہ اور سوویت یونین کو چاند پر خلاباز بھیجنے پڑے تھے۔ جب کہ چین کی جانب سے زمین پر بیٹھے کنٹرولرز نے روبوٹ کے ذریعے یہ کام کیا۔
چینی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں خلائی مشن کی بہادری اور مشکلات کو سر کرنے کی ہمت کو سراہا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا جنینگ نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’چین کی پوری قوم چین کی جانب سے چاند کی کھوج لگانے والے ریسرچرز کی کوششوں اور ان کی دانائی پر بہت فخر کرتی ہے‘‘
چین چاند کے بعد مریخ پر بھی اپنا ایک مشن بھیجنے اور چاند پر خلاباز بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
امریکہ کی جانب سے چین کے خفیہ اور فوجی سرپرستی کے خلائی پروگرام کو بین الاقوامی سپیس سٹیشن کا حصہ بننے سے روکنے کے بعد، چین اب یورپین سپیس ایجنسی کے ساتھ رابطے بڑھا رہا ہے جس نے چانگے 5 کے مشن میں بھی چین کی مدد کی ہے۔