اوسلو میں جمعہ کو نوبیل انعامات کی تقسیم سے قبل چین کے دارالحکومت بیجنگ کے اہم مقامات پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور زیر حراست حکومت مخالف باشندے لیو شیاؤبو کے احباب کی گرفتاری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا نے بھی لیو کو امن کا نوبیل انعام دینے والی نارویجین کمیٹی پر تنقید کا سلسلہ بڑھا دیا ہے۔
لیو چین میں گیارہ سال کی قید کاٹ رہے ہیں جب کہ ان کی اہلیہ کو بھی حکومت نے نظر بند کررکھا ہے جس کے باعث وہ نوبیل انعام حاصل کرنے ناروے نہیں جاسکیں۔ تقریب میں لیو کی کرسی خالی رکھی جائے گی۔
چین نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اوسلو میں ہونے والی اس تقریب کا بائیکاٹ کرے۔ اس وقت تک 18ملکوں نے تقریب میں شرکت سے انکار کردیا ہے جب کہ 45ملکوں کے نمائندوں نے شرکت پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
امریکہ نے ایک روز قبل کہا تھا کہ ناروے میں امریکی سفیر بیری وائٹ تقریب میں شرکت کریں گے۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بار پھر چین سے لیو کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی سربراہ نوی پِلے اور دیگر اہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی لیو کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ لیکن چین کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں بین الاقوامی دباؤ قبول کرنے کو تیار نہیں۔
لیو شیاؤبو نے 1989ء میں تیانانمین اسکوائر(Tiananmen) بیجنگ میں ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی تھی۔ و ہ سیاسی آزادی اور انسانی حقوق کے لیے چین کے اہم ترین سرگرم کارکنوں میں سے ایک ہیں۔
لیو شیاؤبو نے 1989ء میں تیانانمین اسکوائر(Tiananmen) بیجنگ میں ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی تھی۔ و ہ سیاسی آزادی اور انسانی حقوق کے لیے چین کے اہم ترین سرگرم کارکنوں میں سے ایک ہیں۔