چین کے قومی صحت کمیشن نے ہفتے کو کہا ہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے مزید 2600 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ اس وائرس کے شکار مزید 143 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
یورپ میں بھی کرونا وائرس سے پہلی ہلاکت ہوئی ہے۔ فرانس کی وزارتِ صحت کے مطابق کرونا وائرس کے مریض ایک چینی سیاح اسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ گئے۔
ہفتے کو کرونا وائرس کے مزید 2641 کیسز سامنے آنے کے باوجود چین کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں گزشتہ چند روز کے مقابلے میں واضح کمی آئی ہے۔
دوسری جانب چین کے دارالحکومت بیجنگ میں چھٹیوں کے بعد واپس آنے والے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ خود کو 14 دن قرنطینہ میں رکھیں تاکہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق چین میں کرونا وائرس سے ہونے والی مزید 143 ہلاکتوں کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1523 ہو گئی ہے۔ چین بھر میں اب تک کرونا وائرس کے 66 ہزار 492 مجموعی کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
سب سے زیادہ ہلاکتیں چین کے صوبے ہوبے اور اس کے صوبائی دارالحکومت ووہان میں ہوئی ہیں۔ ووہان ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل شہر ہے جہاں سے یہ مہلک وبا دسمبر میں پھیلنا شروع ہوئی تھی۔
کرونا وائرس سے ہونے والی 1500 سے زائد ہلاکتوں میں سے 1123 ووہان میں ہوئی ہیں۔ ووہان کو اس وائرس کے پھیلاؤ کا بڑا مرکز سمجھا جا رہا ہے۔ حکومت نے ووہان کے شہریوں کو گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث کی چین کی معیشت پر بھی منفی اثر پڑ رہا ہے۔ چین میں نئے قمری سال کی چھٹیوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے توسیع کی گئی تھی۔ البتہ اب چھٹیاں ختم ہونے کے بعد لوگ بیجنگ پہنچنا شروع ہو گئے ہیں جنہیں 14 روز قرنطینہ میں رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
بیجنگ کے ایک اخبار نے کہا ہے کہ جو لوگ حکومت کے قرنطینہ میں رہنے سے متعلق احکامات پر عمل نہیں کریں گے انہیں سزا دی جائے گی۔
چین کے علاوہ دنیا کے دو درجن سے زائد ملکوں میں کرونا وائرس کے 450 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ تین افراد کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔ جاپان میں بھی جمعرات کو کرونا وائرس سے پہلی ہلاکت ہوئی ہے جب کہ اس سے قبل ہانگ کانگ اور فلپائن میں دو افراد کرونا وائرس سے ہلاک ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح دو فی صد ہے۔ لیکن یہ اس صدی میں پھیلنے والی دیگر بیماریوں کی نسبت بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔