چین کا کہنا ہے کہ اس نے عالمی وبا کے پھیلاؤ کے دوران 20 کروڑسے زیادہ شہریوں میں کووڈ۔19 کی تشخیص اور علاج کیا گیا ہے
شی جن پنگ کی زیر صدارت حکمران کمیونسٹ پارٹی کے طاقت ور بیورو کی قائمہ کمیٹی کے اعداد و شمار کے مطابق چین نے 8 لاکھ سے زیادہ ان مریضوں کو صحت یاب کر کے، جن پر مرض کا حملہ انتہائی شدید تھا، اس مہلک مرض کو فیصلہ کن شکست دی۔
چین نے اس وبا پر قابو پانے کے لیے انتہائی سخت لاک ڈاؤن، قرنطینہ اور سفری پابندیاں نافذ کیں تھیں جنہیں کچھ عرصہ پہلے عوام کی جانب سے احتجاج کے بعد نرم کر دیا گیا ہے۔
چین کو وائرس کی ابتدا کے بارے میں بھی عالمی سطح پر سوالات کا سامنا ہے کیونکہ اس مہلک وائرس کی شروعات، جس نے آناً فاناً پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے کر لاکھوں زندگیاں نگلیں اور روزمرہ کی زندگی کو مفلوج کر دیا تھا، وسطی چین کے شہر ووہان سے ہوئی تھی۔
SEE ALSO: امریکی ایوان کے ری پبلکنزکا فاؤچی کو خط، کوویڈ 19 کی ابتداء پر تحقیقات شروعچین کی سرکاری خبررساں ایجنسی سنہوا نے صدر شی کے حوالے سے بتایا ہے کہ وبا پر قابو پانے کی پالیسیاں مکمل طور پر درست تھیں۔
چین نے گزشتہ سال نومبر میں اپنی زیرو ٹالرنس کی پالیسی کو یک دم ختم کر دیا جس کے بعد وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا اور اسپتالوں پر عارضی طور پر بوجھ بڑھ گیا تھا۔
کووڈ کے کیسز میں غیر معمولی اضافے کے بعد اب رفتہ رفتہ زندگی بڑی حد تک معمول پر لوٹ آئی ہے۔ تاہم چین کے اندر اور بیرون ملک ہوائی سفر پر ابھی تک کرونا سے منسلک پابندیاں عائد ہیں۔
SEE ALSO: چین میں کووڈ پابندیوں کے خلاف مظاہرے کرنے والے درجنوں افراد لاپتہ: ہیومن رائٹس واچسنہوا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا کے خلاف بھرپور جنگ کے بعد اب یہ مرض ، عام وبائی امراض کے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت اس سے بچاؤ کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتی رہے گی اور وقت اور حالات کے مطابق اس پر کنٹرول قائم رکھے گی۔
(اس خبر کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)