ترکی میں امدادی کارکنوں نے ایک عمارت کے ملبے کی کھدائی کے دوران ایک لڑکی کو زلزلے کے تقریباً 248 گھنٹوں کے بعد زندہ نکال لیا۔
ملبے کے نیچے سے گیارہویں روز زندہ سلامت نکل آنے کو لوگ اسےمعجزہ قرار دے رہے ہیں۔
جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے، مزید کسی کےزندہ بچ جانے کی امیدیں بھی دم توڑ رہی ہیں۔ اس بارے میں ٹھوس اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں کہ زلزلے کے بعد سے کتنے افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ جو ممکنہ طور پر ابھی تک منہدم ہوجانے والی عمارتوں کے ملبوں میں دبے ہوئے ہیں۔
17 سالہ لڑکی کا نام علینا اولمیز بتایا گیا ہے جسے ترکیہ کے جنوبی مشرقی شہر کہرامان مرش کی ایک عمارت کے ملبے سے نکالا گیا ہے۔اس شہر کو 7 اعشارہ 8 کی شدت کے زلزلے سے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
ترکیہ اور شام میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 41 ہزار سے بڑھ چکی ہے۔ جب کہ 36 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ترکیہ میں رپورٹ کی گئیں ہیں۔
علی اقدوگان نے، جن کا تعلق کان کنی کے شعبے ہے، اور جو امدادی کوششوں میں شامل ہیں۔ اے ایف پی کو بتایا کہ علینا بظاہر ٹھیک لگ رہی تھی۔ اس نے آنکھیں کھولیں اور پھر بند کر لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس عمارت میں ایک ہفتے سے کام کررہے ہیں اور ہم یہاں اس امید کے ساتھ آئے ہیں ہمیں یہاں مزید آوازیں بھی سننے کو ملیں گی۔
علی کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں جب کوئی زندہ چیز ملتی ہے تو بہت خوشی ہوتی ہے چاہے وہ بلی ہی کیوں نہ ہو۔
لڑکی کے چچا نے ریسکیو ٹیم کے ارکان کو لگے لگاتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو کبھی نہیں بھولیں گے۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ یہ ترکی کی تاریخ کا مہلک ترین زلزلہ ہے۔
قدرتی آفات اور سانحات کے امور سے متعلق ترک محکمے اے ایف اے ڈی نے بتایا ہے کہ زلزلے کے بعد سے 4300 سے زیادہ آفڑ شاکس آ چکے ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں لاکھوں افراد کو انسانی ہمدردی کی امداد کی اشد ضرورت ہے جو شدید سردی میں کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جیز اسٹولن برگ جمعرات کو ترکی کا دورہ کیا اور انقرہ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو اس مشکل گھڑی میں نیٹو کے رکن ترکی کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم امدادی آپریشنز میں مصروف کارکنوں کو سیلوٹ کرتے ہیں اور عمزدگان کے دکھ میں شریک ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شام میں زلزلے کے متاثرین کی مدد اور بحالی کے لیے 397 ملین ڈالر کی اپیل کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کی اپیل ترکی کے لیے بھی کی جا رہی ہے۔
(اس خبر کے لیے کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)