چین نے کہا ہے کہ وہ تقریباً 40 افریقی ملکوں کو کووڈ-19 سے بچاؤ کی ویکسین فراہم کر رہا ہے۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کا یہ اقدام خالصتاً فلاحی مقصد کے لیے ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ایک عہدے دار ووپنگ نے بیجنگ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ویکسین کی یہ خوراکیں عطیے کے طور پر دی جائیں گی یا ان کی امدادی قیمت رکھی جائے گی۔
چین کی وزات خارجہ کے ڈائریکٹر ووپنگ کا کہنا تھا کہ کچھ ملکوں نے اس وقت تک دوسرے ملکوں کو ویکسین نہیں دی،جب تک انہوں نے اپنے عوام کو ویکسین لگانے کا کام مکمل نہیں کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ بلاشبہ ہمارے لیے بھی یہ یقینی بنانا ضروری تھا کہ ہم اپنے ملک کے عوام کو جتنی جلدی ممکن ہو ویکسین لگا دیں،لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم نے ضرورت مند ملکوں کو ویکسین فراہم کرنے کی اپنی بھرپورکوشش بھی کی ہے۔
ایک ایسے موقع پر جب کچھ حلقے امریکہ پر ویکسین ذخیرہ کرنے کا الزام لگا رہے ہیں، صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز آئندہ چھ ہفتوں میں ویکسین کی دو کروڑ اضافی خوراکیں بیرونی ملکوں کو دینے کا وعدہ کیا۔ اس اعلان سے امریکہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی ویکسین کی خوراکوں کی تعداد بڑھ کر آٹھ کروڑ ہو جائے گی۔
تاہم امریکی انتظامیہ نے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا کہ یہ ویکسین کن ملکوں کو دی جائے گی۔
دو کروڑ اضافی خوراکیں، فائزر، موڈرونا یا جانسن اینڈ جانسن کے اسٹاک سے فراہم کی جائیں گی۔ اس سے قبل امریکی انتظامیہ نے جون کے اختتام تک ایسٹرازینیکا ویکسین کی تقریباً چھ کروڑ خوراکیں دینے کا وعدہ کیا تھا۔
بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افریقی ملکوں کے لیے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی دستیابی میں تیزی لانے کی اپیل کی تھی۔ سلامتی کونسل نے یہ کہتے ہوئے اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس براعظم کو باقی دنیا کے مقابلے میں محض دو فی صد ویکسین ملی ہے۔
سلامتی کونسل کے تمام 15 ارکان کی منظوری سے جاری ہونے والے بیان میں افریقی ملکوں کے لیے مناسب نرخوں پر کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے معیاری ٹیسٹ، علاج اور ویکسین کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
چین میں ویکسین بنانے والی چار لیبارٹریز نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سال کے آخر تک کم ازکم دو ارب 60 کروڑ خوراکیں تیار کریں گی جس سے دنیا کی آبادی کے ایک بڑے حصے کو ویکسین لگائی جا سکے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
چین نے مصر کو مقامی طور پر سینو ویک ویکسین بنانے کا لائسنس دے دیا ہے اور اسے ٹیکنیکی سہولت بھی مہیا کر رہا ہے جس سے وہاں جون میں ویکسین بننا شروع ہو جائے گی اور مصر کی ضروریات پوری ہو سکیں گی۔
ووپنگ کا کہنا تھا کہ صرف امداد سے افریقہ کے لیے ویکسین کے مسئلے کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں لازمی طور پر مقامی لیبارٹریوں کی مدد کرنی چاہیے تاکہ وہ اپنی ضرورت کی ویکسین خود تیار کر سکیں۔