چین کا پنج سالہ خلائی پروگرام

چین کا پنج سالہ خلائی پروگرام

چین نے خلائے بسیط کی کھوج لگانے کے لیے ایک پنج سالہ منصوبے کا اعلان کیا ہے جس میں چاند پر انسانی مشن کی روانگی اور خلا میں اپنا علیحدہ اسٹیشن قائم کرنے کے اہداف بھی شامل ہیں۔

چین کی 'نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن' کی جانب سے جمعرات کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ حکومت 2016ء کے اختتام تک خلائی لیبارٹریوں کے قیام اور انسان اور سامان بردار خلائی جہازوں کی پروازوں کے آغاز کے ساتھ ساتھ خلائی اسٹیشن کی تعمیر کے لیے تمام ضروری تیکنیکی تیاریاں مکمل کرلے گی۔

رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران چاند پہ کی جانے والی تحقیق جاری رہے گی جب کہ اس کی سطح کے نمونے اکٹھے کرنے کا کام بھی شروع کردیا جائے گا۔

چینی خلائی ماہرین دیگر سیاروں، سیارچوں اور سورج کے حوالے سے بھی تحقیقاتی کام کو آگے بڑھائیں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین خلائی گاڑیوں کو بہتر بنانے، مواصلاتی نظام اور نشریاتی و موسمیاتی سیاروں کو ترقی دینے کے ساتھ ساتھ اپنا علیحدہ سیٹلائٹ نیوی گیشن نظام بھی تیار کرے گا۔

واضح رہے کہ چین کے خلائی پروگرام نے بہت کم مدت کے دوران کئی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن چین اب بھی اس میدان میں امریکہ اور روس سے پیچھے ہے جنہیں ٹیکنالوجی اور تجربہ کے باعث برتری حاصل ہے۔

چینی حکومت خلائی پروگرام کو ملک کے بڑھتے ہوئے عالمی اثرورسوخ کی ایک علامت سمجھتی ہے اور چین کی حکمران 'کمیونسٹ پارٹی' معاشی ترقی کے باعث دستیاب وسائل کو ترجیحی بنیادوں پر خلائی پروگرام کے لیے وقف کرتی آئی ہے۔

سنہ 2003 میں چین انسان کو خلا میں بھیجنے والا امریکہ اور روس کے بعد تیسرا ملک بن گیا تھا جس کے پانچ برس بعد چینی خلابازوں نے پہلی بار خلا میں چہل قدمی کرکے ایک اور اہم کامیابی حاصل کرلی تھی۔

گزشتہ ماہ نومبر میں چین نے ایک خلائی راکٹ کو خلا میں پہلے سے موجود پلیٹ فارم کے ساتھ کامیابی سے منسلک کیا تھا جو آگے چل کر چین کے علیحدہ خلائی اسٹیشن کی بنیاد بنے گا۔