مریخ کےسرخ سیارے پرانسانی زندگی کےآثار کی تلاش کی جستجو میں، امریکی خلائی ادارے (ناسا) نے ایک نئی خلائی گاڑی کو دو سالہ مشن پر روانہ کردیا ہے۔
مریخ سے متعلق ناسا کی اِس سائنسی لیباریٹری کی تیاری پر، جسےCuriosityکا نام دیا گیا ہے، ڈھائی ارب ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ خلائی گاڑی، جِس پر کوئی خلا باز سوار نہیں، اُسے ہفتے کو فلوریڈا کے کیپ کیناوریل کے مقام سے روانہ کیا گیا۔
کار کی جسامت رکھنے والے اِس ’روور‘ میں 17کیمرے، ایک روبوٹک بازو، ایک لیزر اور سیارے کی چٹان کی کھدائی کے لیے ایک ڈرل مشین نصب ہے، جو تقریباً آٹھ ماہ میں مریخ پہنچے گی۔
یہ خلائی گاڑی ’گیل کریٹر‘ نامی مریخ کے نشیب پر واقع ایک مقام پر اترے گی جو 150کلومیٹر وسیع رقبےکا ایک حصہ ہے۔ اِسے آسٹریلیا کے فلکیات دان، والٹر گیل کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔
علم ارضیات کی مناسبت سے یہ خطہ اُبھرے ہوئے کناروں والا ایک گڑھا ہے، جِس کی خاص بات وہ متعدد مقامات ہیں جِن کے بارے میں سائنس دانوں کو یہ گمان ہے کہ یہاں پرکبھی پانی بہا کرتا تھا۔ یہاں پر بلند و بالا اور وسیع تر چٹانیں ہیں جہاں سے مشن کے منتظمیں کھدائی کے عمل کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ناسا کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ’روور‘ کے آلات یہ معلومات اکٹھی کریں گے، آیا وہ علاقہ جہاں خلائی گاڑی اُترے گی، خرد حیاتیات کےجنم لینے کے لیے سازگار حالات کا حامل ہے۔
ایسے میں جب خلائی پروگرام کی حالیہ کامیابی پر امریکہ میں جشن کا سماں ہے، روس اپنی تارہ خلائی ناکامیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات پر غور کر رہا ہے۔
روسی صدر دمتری مدویدیف نے ہفتے کو اِس بات کا عہد کیا کہ ناکامیوں کا باعث بننے والے لوگوں کوسخت سزائیں دیں گے۔ اُنھوں نے اِن ناکامیوں کو قوم کی مسابقت کی استعداد کےلیے ایک سخت دھچکہ قرار دیا۔