چین میں ایک سکول کی استانی کو جسے اپنے آبائی شہر میں ایک اور بچہ پیدا کرنے کی اجازت دی گئی تھی، اب حکم دیا گیا ہے کہ وہ اسقاط حمل کرائیں کیونکہ جس صوبے میں وہ ملازمت کر رہی ہیں وہاں مختلف ضوابط ہیں۔ اس بات کی تصدیق خاندانی منصوبہ بندی کے ایک افسر نے منگل کو کی ہے۔
یہ کیس اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں خاندانی منصوبہ بندی کے کتنے فرق قوانین ہیں اور ایک سے زائد بچوں کی پیدائش پر پابندی اس 35 سالہ پالیسی میں حالیہ نرمی کے باوجود کس قدر سخت ہے۔ حال ہی میں جوڑوں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ دو بچے پیدا کر سکتے ہیں۔
حاملہ کن یی اور ان کے شوہر منگ شاؤپنگ دونوں کی اپنی پہلی شادیوں سے ایک ایک بیٹی ہے مگر اس نوبیاتا جوڑے کو گوئی جو صوبے کے قوانین کے مطابق مزید اولاد پیدا کرنے کی اجازت نہیں۔ یہ بات گوئی جو صوبے کے علاقے لیبو کے ایجوکیشن بیورو اور صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کے کمیشن نے ایک نوٹس میں پیر کو کہی۔
انٹرنیٹ پر اور اخبارات میں شائع ہونے والے اس نوٹس میں کن کو اس ماہ کے آخر تک لازمی اسقاط حمل کا حکم دیا گیا ہے ورنہ انہیں ان کی ملازمت سے برخاست کر دیا جائے گا۔ نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ وہ پانچ ماہ سے حاملہ ہیں۔
ایک افسر نے بتایا کہ کن اور ان کے شوہر منگ نے مشرقی صوبے آن ہوئی کے شہر ہوانگ شان میں، جہاں ان کی رہائش کا اندراج ہے، بچہ پیدا کرنے کی اجازت کے لیے درخواست دی تھی۔
اس افسر کا کہنا ہے کہ حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا کن نے اس سال کے شروع میں آن ہوئی صوبے میں رہائش کا اندراج اس لیے کروایا کہ وہ بچے کی پیدائش کی اجازت حاصل کر سکیں۔
آن ہوئی صوبے میں جوڑوں کو اس صورت میں بچہ پیدا کرنے کی اجازت ہے اگر ان دونوں کے پہلی شادیوں سے دو سے زیادہ بچے نہ ہوں جبکہ گوئی جو صوبے میں اس وقت بچہ پیدا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے جب پہلی شادیوں سے صرف ایک بچہ ہو۔
ملک کے مختلف علاقے خاندانی منصوبہ بندی کے اپنے قوانین بناتے ہیں جو قومی پالیسی سے مطابقت رکھتے ہیں۔ 2013 میں چینی قیادت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ان جوڑوں کو دوسرا بچہ پیدا کرنے کی اجازت دیں گے جن میں دونوں ماں باپ اپنے والدین کی واحد اولاد ہوں۔ ملک کے مختلف صوبوں اور شہروں نے اس تبدیلی کو فرق رفتار کے ساتھ نافذ کیا ہے۔
چین کا مؤقف ہے کہ اس کی ایک بچے کی پالیسی سے 40 کروڑ پیدائشوں کو روکا گیا، جبکہ ماہر آبادیات کا کہنا ہے کہ چین کی اقتصادی ترقی اور تعلیم میں اضافے سے شرح پیدائش ویسے ہی گرنے کا امکان تھا۔ چین کی یہ پالیسی ملک میں غیر مقبول ہے۔