چین کا کہنا ہےکہ تبت کا سابق بدھ بھکشو فوت ہوگیا ہے، جِس نے ایک اور شخص کے ساتھ مل کر جنوب مغربی چین میں خودسوزی کی تھی۔ ایک سال سے کم عرصےکے دوران تبت کے خطے میں ایک درجن سے زائد بدھ بھکشوؤں نےخود کو آگ لگا کر خود سوزی کی کوشش کی۔
شنہوا خبر رساں ادارے نے اتوار کو اطلاع دی ہے کہ یہ واقعہ جمعے کےروز کِرکی نامی راہبوں کی خانقاہ میں ہوا، جو سنچوان صوبے کے قریب واقع ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 18 سالہ بھکشو اُس وقت ہلاک ہوا جب اُس نےخانقاہ کےقریب واقع ایک ہوٹل کے کمرے میں اپنے آپ کو آگ لگا دی، جب کہ اِس سے کچھ ہی دیرقبل ایک قریبی چوراہے پرخودسوزی میں ملوث ایک اورشخص کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
خبر میں بتایا گیا ہے کہ چوراہے پر خودسوزی کرنے والا شخص زندہ بچ گیا ہےاوراُس نے بعد میں اِس بات کا اقرار کیا کہ دونوں نے مل کر خود سوزی کی منصوبہ بندی کی تھی۔
گذشتہ مارچ میں، جب اِسی خانقاہ کے سامنے چینی حکمرانی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک نوجوان بھکشو خودسوزی کے ایک واقع میں فوت ہوا تھا، گذشتہ 10ماہ کے دوران صوبے میں کم از کم 14تبتی بودھوں نےخود سوزی کا عمل دہرایا ہے۔
اِس ہلاکت کے بعد کئی ماہ تک بھکشوؤں اور بودھ راہبہ خواتین نے احتجاجی مظاہرے جاری رکھے جِس پر اُن کے خلاف چین کی طرف سے پُر تشدد کارروائی کی گئی، جِس میں گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں اور سینکڑوں بھکشو لاپتا ہوئے۔
چین اِس بات پر زور دیتا ہے کہ خودسوزی میں شریک لوگ قانون شکنی میں ملوث رہے ہیں۔ اتوار کو شنہوا نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا کہ آگ لگانے والے لوگ غلط کاری میں ملوث رہے ہیں، جس پر اُن کو سزائیں بھی ہو چکی ہیں، مثلاً فحاشی، جوا ، چوری اور قرضہ واپس نہ کرنےکی طرح کی غلط کاریاں۔