چین نے کرونا وائرس کے باعث بھارت میں پھنسے اپنے شہریوں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب بھارت میں کرونا وائرس کیسز میں تیزی سے اضافے کے علاوہ چین کے ساتھ سرحدی تنازعات پر کشیدگی میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی، کولکتہ اور ممبئی سے شنگھائی، گوانگژو، جینان، ژینگژو کے لیے خصوصی پروازوں کا انتظام کیا ہے جن کا آغاز دو جون سے ہو گا۔
پیر کو بھارت میں چین کے سفارت خانے کی ویب سائٹ پر خصوصی پروازیں چلانے کا اعلان کیا گیا۔ چینی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مذکورہ فلائٹس میں اپنی ٹکٹس بک کرا سکتے ہیں۔
بھارت کے خبر رساں ادارے 'ٹائمز آف انڈیا' کے مطابق بھارت کے وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ چینی شہریوں کی واپسی کے عمل میں چینی حکام سے تعاون کرے گی۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے تک بھارت سے 60 ہزار کے لگ بھگ غیر ملکی شہریوں کا انخلا ہو چکا ہے۔
بھارت سے جن چینی شہریوں کا انخلا کیا جا رہا ہے ان میں تاجر، طلبہ اور سیاح شامل ہیں جو فلائٹ آپریشن بند ہونے سے بھارت میں پھنس کر رہ گئے تھے۔
چینی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وطن واپس آنے کے خواہش مند افراد کو سفری اخراجات خود برداشت کرنا ہوں گے جب کہ کرونا کی علامات رکھنے والوں کو سفر کی اجازت نہیں ہو گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
وائرس کے پھیلاؤ پر بھارت نے بھی فروری میں چین کے شہر ووہان سے 700 شہریوں کا انخلا کیا تھا۔
کرونا کیسز میں مسلسل اضافے کے بعد بھارت وائرس سے متاثرہ 10 بڑے ملکوں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔
اس دوران بھارت اور چین کے درمیان گزشتہ دنوں سرحدی حد بندی کے دیرینہ تنازع نے پھر سر اُٹھا لیا تھا۔
بھارت کی مشرقی ریاست سکم اور لداخ میں چین اور بھارت کی مشترکہ سرحد پر دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کئی جوان زخمی ہو گئے تھے۔
بھارت اور چین کے درمیان 1962 میں سرحدی تنازع پر جنگ بھی ہو چکی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان سرحد 3500 کلو میٹر طویل ہے۔ لیکن بہت سے علاقوں کی سرحدی حد بندی کے معاملے پر دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔
بھارت کے آرمی چیف جنرل منوج موکنڈ نراوانے نے بھی جمعے کو چین سے ملحقہ سرحدی علاقوں کا دورہ کیا تھا۔ بھارت کا یہ الزام ہے کہ چینی فوج نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے لداخ میں سرحدی خلاف ورزی کی۔ البتہ چین نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔