یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کی اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کےساتھ بدھ کو فون پر "طویل اور بامعنی" بات چیت ہوئی جو کہ ایک سال قبل روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے ان کا پہلا معلوم رابطہ ہے۔
خبر رساں ادارے ’’ایسو سی ایٹڈ پریس‘‘ کے مطابق یہ فون کال تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی۔
اس گفتگو کو ایک اہم پیش رفت پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ بیجنگ نے ، جس نے طویل عرصے سے روس کے ساتھ اتحاد کیاہوا ہے، دو ماہ قبل کہا تھا کہ وہ یوکرین خلاف جنگ میں ثالث کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ گزشتہ ماہ چینی صدر شی نے ماسکو کا دورہ بھی کیا تھا۔
چینی اور یوکرین کے رہنماؤں میں یہ ٹیلی فونک گفتگو ایسے وقت میں ہوئی جب یوکرین اپنی افواج کو موسم بہار میں متوقع جوابی کارروائی کے لیے تیار کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق زیلنسکی اس فون کال کے بارے میں پرجوش تھے جس نے انہیں ماسکو اور اس کے اہم اتحادی بیجنگ کے درمیان کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کرنے کا موقع فراہم کیا۔
خیال رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن چین کے صدر شی کو امریکہ کے مقابلے میں قریب رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ واشنگٹن نے یوکرین کا ساتھ دیا ہے۔
SEE ALSO: یوکرین کی جنگ میں کسی فریق کو ہتھیار فروخت نہیں کریں گے: چین
ایک فیس بک پوسٹ میں زیلنسکی نے وضاحت کے بغیر کہا کہ ’’مجھے یقین ہے کہ اس کال کے ساتھ ساتھ چین میں یوکرین کے سفیر کی تقرری سے ہمارے دوطرفہ تعلقات کی ترقی کو ایک طاقتور تحریک ملے گی‘‘۔
ادھر چین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ کا ’’ بنیادی موقف امن کے لیے بات چیت میں سہولت فراہم کرنا ہے‘‘۔
بیجنگ نے اعلان کیا ہے کہ روس میں فرائض انجام دینے والے ایک چینی سابق سفیر یوکرین جنگ کے ’’ سیاسی تصفیہ‘‘ کے حل کی تلاش کے سلسلے میں یوکرین کا دورہ کریں گے۔
یاد رہے کہ چینی حکومت نے روس کو فروری 2022 میں شروع ہونے و الی جنگ سے لڑنے میں مدد کے لیے ہتھیار فراہم کرنے کے کسی بھی منصوبے کی تردید کی ہے۔
چین کے جاری کردہ بیان میں ایک مثبت لہجہ اپنایا گیااور کہا گیا کہ چین کیف کے اس اصرار کو تسلیم کرتا ہے کہ یوکرینی سرزمین کے روس سے الحاق سے توڑا نہیں جا سکتا۔ چین نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ یوکرین سے طویل المعیاد تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
چینی بیان میں کہا گیا ہے کہ خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا باہمی احترام چین اور یوکرین تعلقات کی سیاسی بنیاد ہے۔
دوسری طرف روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے چین کے نقطہ نظر کو سراہتے ہوئے تعریف کی کہ بیجنگ نے مذاکراتی عمل کے لیے کوشش کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اس کے پاس یوکرین اور چین کے رہنماؤں کے بارے میں پیشگی اطلاع نہیں تھی۔ تاہم وائٹ ہاوس نے اسے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔
(اس خبر میں شامل مواد اے پی سے لیا گیا ہے)