چین نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پیر کے روز ایک ہوٹل کو نشانہ بنانے والے مہلک بم دھماکے اور فائرنگ کے حملے میں اپنے ملک کے پانچ شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ جتنی جلد ممکن ہو افغانستان سے نکل جائیں۔
اسلامک اسٹیٹ (داعش ) نے پیر کےروز کیے گئے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس کی علاقائی حلیف تنظیم آئی ایس آئی ایس ۔کے یعنی خراساں گروپ نے یہ حملہ کیا تھا اور چینی باشندوں کے ساتھ ساتھ طالبان کے ارکان کو بھی نشانہ بنایا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے بیجنگ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کو اس واقعہ پر گہرا صدمہ ہوا ہے۔
ترجمان نے افغان دارالحکومت کے تجارتی علاقے شہر نو میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک ہم جانتے ہیں اس دہشت گرد حملے میں پانچ چینی شہری زخمی ہوئےاور کئی افغان فوجی اور پولیس اہل کاربھی مارے گئے۔
انہوں نے افغانستان کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ چینی باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے جائے اور اس حملے کی جامع تحقیقات کی جائیں اور حملہ آوروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
SEE ALSO: کابل میں ایک چینی ہوٹل پر حملہ، دو غیر ملکی زخمی،تین حملہ آور ہلاکچین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے نیوز کانفرنس میں مزید کہا کہ افغان حکومت ملک میں موجود چینی شہریوں اور تنظیموں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو کہا تھا کہ تین مسلح افراد نے دوپہر کے وقت کابل کے مرکزی علاقے میں قائم ایک کثیر المنزلہ ہوٹل پر دھاوا بولا اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں تینوں حملہ آور مارے گئے۔ انہوں نےبتایا کہ اس دہشت گرد واقعہ میں کوئی غیر ملکی باشندہ ہلاک نہیں ہوا۔
SEE ALSO: افغانستان میں پاکستانی سفارت عملے پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لیاٹلی کی ایک این جی او کے زیر انتظام چلنے والے اسپتال کی انتظامیہ نے پیر کے روز بتایا تھا کہ حملے کے بعد اسپتال میں 21 افراد کو لایا گیا جن میں سے 18 زخمی تھے جب کہ تین وہاں پہنچنے پر دم توڑ گئے۔ یہ اسپتال ہوٹل کے قریب ہی واقع ہے۔
افغانستان میں حالیہ مہینوں میں کئی بم دھماکے ہوئے ہیں، جن میں اس ماہ کے شروع میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ اور ستمبر میں روسی سفارت خانے کے قریب خودکش دھماکہ شامل ہے۔ دونوں حملوں کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ یعنی داعش نے قبول کی تھی۔
افغان تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کابل میں غیر ملکی مشنوں پر حالیہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں داعش کے اور دیگر شدت پسند گروپ مضبوط ہو رہے ہیں۔
طالبان، جنہوں نے اگست 2021 میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالا تھا، کہا ہے کہ وہ ملک کی سیکیورٹی اور امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
( اس رپورٹ کی کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے حاصل کی گئی ہیں)